پاکستانی میڈیا کے وفد کا دورہ چین مکمل

122

اسلام آباد۔24ستمبر (اے پی پی):اسلام آباد، کوئٹہ اور گوادر کے صحافیوں پر مشتمل 11 رکنی میڈیا وفد چین کا اپنا دورہ مکمل کرکے اتوار کو اسلام آباد روانہ ہوگیا۔دورے کے دوران ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) چائنہ ڈیسک کے انچارج ڈاکٹر فرقان راؤ کی قیادت میں وفد نے چین کی اقتصادی ترقی اور بھرپور ثقافت کا جائزہ لیا اور چین کی عظیم دیوار اور محل سمیت اہم اور تاریخی مقامات کا دورہ بھی کیا۔

وفد نے چین کے معاون وزیر خارجہ نونگ رونگ سے ملاقات کی جس نے اراکین کو چین اور پاکستان کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کے بارے میں آگاہ کیا۔پاکستان ایمبیسی بیجنگ کے دورے کے دوران وفد کو چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے فریم ورک کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔

وفد نے چائنا اکنامک نیٹ ( سی سی این) کا بھی دورہ کیا، جو چین میں سب سے بڑا اور سب سے زیادہ جامع اقتصادی معلوماتی پورٹل ہے۔کوئی جون، جنرل منیجر نے وفد کا خیرمقدم کیا اور ممبران کو چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں چائنا اکنامک نیٹ کے کردار کے ساتھ ساتھ چین پاکستان اقتصادی راہداری فریم ورک کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں کو اجاگر کرنے میں اس کے کلیدی کردار کے بارے میں بتایا۔

وفد نے تیز رفتار ٹرین میں شان ڈونگ صوبے کے ساحلی شہر چنگ ڈاؤ کا بھی سفر کیا اور کنڈاؤ گوکسن گروپ، شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن ڈیموسٹریشن زون اور ہائیر انڈسٹریل پارک کا دورہ کیا۔کوئٹہ میں مقیم صحافی ظفر بلوچ نے اس دورے کے بارے میں اپنے تبصرے میں وفد کو بتایا کہ یہ ایک بہت اچھا سیکھنے کا دورہ رہا ہے کیونکہ انہیں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا کہ چین کس طرح دنیا کی دوسری بڑی معیشت بن گیا ۔

وہ چنگ ڈاؤ بندرگاہ کا دورہ کرکے بہت متاثر ہوئے جہاں انہوں نے جہاز کے اتارنے کے عمل کو دیکھا جو صرف 20 گھنٹے میں مکمل ہوتا ہے۔ظفر بلوچ نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے چین کے اوپن مارکیٹ میکنزم سے سیکھ سکتا ہے اور روزگار کے مواقع کو یقینی بنا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو چین کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے مزید معاہدوں پر دستخط کرنے چاہئیں اور چینی مارکیٹ میں گھریلو ساختہ مواد اور زرعی مصنوعات فروخت کرنا چاہیے جو کہ بہت زیادہ مواقع فراہم کرتا ہے۔

کوئٹہ میں مقیم صحافی اکبر نوتزئی نے کہا کہ پاکستان دیگر چیزوں کے علاوہ چین کی اقتصادی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔”جب بھی، میں نے تیزی سے ترقی کرنے والے چین کا دورہ کیا، وہاں باصلاحیت اور محنتی چینی قوم سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے جو لوگوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے لیے چوبیس گھنٹے کام کرتی ہے”۔

اس کے ساتھ ساتھ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر چین اپنی موجودہ رفتار سے ترقی کرتا رہا تو وہ جلد ہی دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔گوادر میں مقیم نور محسن نے چین کی اقتصادی ترقی پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں لیکن ان کا موجودہ دورہ چین بالکل منفرد تھا۔وہ چینی منتظمین کی مہمان نوازی سے متاثر ہوئے اور شہر اور سڑکوں کی صفائی کے ساتھ ساتھ قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں سے متاثر ہوئے جو چین کو حقیقی معنوں میں ایک عظیم ملک بناتے ہیں۔

انہوں نے چینی وزارت خارجہ، ہواوے، اوریجن واٹر کمپنی، اور چائنا اکنامک نیٹ میڈیا سینٹر کے دوروں کا ذکر کیا اور مزید کہا کہ چنگ ڈاؤ پورٹ ایک اہم منصوبہ ہے جس سے چینی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔نور محسن نے تجویز پیش کی کہ پاکستانی قیادت چینی ٹیکنالوجی سے بھرپور استفادہ کرے اور پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔انہوں نے پاکستان میں چین کے نئے سفیر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دورہ چین کو عملی شکل دینے میں رہنمائی کا کردار ادا کیا۔