برسلز۔14جون (اے پی پی):پارلیمانی وفد کے سربراہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان امن چاہتا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، پاک بھارت کشیدگی کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بھارتی جارحیت کے حوالے سے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کےلئے وفد تشکیل دیا ہے، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، پانی بند کرنے کی بھارتی دھمکی پاکستان کو اشتعال دلانے کی کوشش ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہے، ایٹمی قوت کے حامل ہونے کے باوجود پاک بھارت کشیدگی تیزی سے بڑھی، پاکستان جامع مذاکرات پر یقین رکھتا ہے، بھارت نے ہمیشہ مذاکرات سے انکار کیا ہے،
تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کےلئے سلامتی کونسل میں بھی بات کی، پہلگام واقعہ پر بھارت کو غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کی ، کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل صرف مذاکرات اور سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یورپین پریس کلب برسلز میں میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کیا۔ پریس کانفرنس کےآغاز پر انہوں نے وفد کا تعارف بھی کرایا۔ انہوں نے پاک بھارت پانچ روزہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو آگاہ کرنے کےلئے پارلیمانی وفد تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے وفد کی تشکیل کا مقصد خطے میں امن وامان کے حوالہ سے پاکستان کی ترجیحات کے بارے میں عالمی برادری کو آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کی شدت میں کمی اور جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے حوالہ سے عالمی برادری کے کردار کا خواہاں ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو بحال کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ تنازعہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور نہ ہی دہشتگردی سمیت کسی بھی تنازعہ کا کوئی فوجی حل ہوسکتاہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم جنوبی ایشیا کے خطے میں مستقل امن کے خواہشمند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی کے دوران صبر وتحمل سے کام لینے کی ضرورت ہے تاہم بھارت کی جانب سے مسلسل اشتعال انگیز اقدامات کئے جا رہے ہیں، جنگ بندی کے بعد کشیدگی میں کمی نہیں ہوئی ، صورتحال معمول پر آنے کے حوالے سے عالمی برادری کی توقعات کے بارے میں انہوں نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ ہماری تاریخ میں دو ایٹمی طاقت کے حامل ممالک کے درمیان کبھی جنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے غیر قانونی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں دہشتگرد حملے کی تحقیقات کے بغیر جلد بازی میں جنگ چھیڑ دی اور پانچ دن تک بحران کی شدت بھرپور رہی، بھارت نے پاکستان پر متعدد حملے کئے جن میں براہموس میزائل کے حملے بھی شامل تھے۔
یہ میزائل ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ ایٹمی اسلحہ کیا ہوتا ہے، پاکستان کے پاس انتہائی کم وقت تھا کہ وہ فیصلہ کرتا کہ ہماری سرزمین پر فائر کئے جانے والے میزائل ایٹمی وار ہیڈز کے حامل ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے بعد ہم نے جواب دینے کا فیصلہ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران فریقین ایک دوسرے کو ہمیشہ بھرپور جواب دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ روزہ جنگ کے دوران عالمی برادری امن کی بحالی کی کوشش کرتی رہی جس کے بعد جنگ بندی ہوئی۔ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے بھارتی اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی نسلوں سے حل طلب تنازعات موجود ہیں تاہم بھارت کے اقدامات آبی دہشتگردی کے زمرے میں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کیا اور 240 ملین پاکستانی افراد کا پانی بند کرنے کی دھمکیاں دیں، پاکستان کا پانی بند کرنے کا اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ہی ہمارے عوام کو پینے، آبپاشی و زرعی مقاصد اور زرعی معیشت کےلئے پانی کی دستیابی کا واحد ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی بند کرنا پاکستان کےلئے بڑا خطرہ ہے کیونکہ پانی ہماری بقا کا ضامن ہے، پانی بند کرنے کے اقدامات کے بعد ہمارے پاس بھارت کی آبی دہشتگردی کو کھلی جنگ تصور کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جدوجہد میں خاطر خواہ اقدامات کر رہا ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نبرد آزما ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر ، دہشتگردی پر لڑنے کی بجائے پانی پر لڑنے کےلئے مجبور کیا گیا ہے۔ بھارتی اقدامات دو ایٹمی ریاستوں کے درمیان پانی کی جنگ کی بنیاد بن رہے ہیں۔ بلاول بھٹوزرداری نے مزید کہا کہ ان واقعات کے تناظر میں پاکستان آپ کی معاونت کا خواہشمند ہے، ہم عالمی برادری اور بالخصوص یورپی یونین سے توقع کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے دفاع کی آخری لائن یعنی پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کےلئے اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت پانی تک رسائی کے اقدامات ضروری ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتا ہے، پاک بھارت تنازعہ کی بنیاد کشمیر، دہشتگردی سمیت آبی تنازعہ پر مذاکرات کے خواہاں ہیں تاکہ مسائل کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے تاہم بھارت نے ہمیشہ ہی مذاکرات سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں دہشتگرد حملہ کے بعد وزیراعظم محمد شہباز شریف نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان غیر جانبدار عالمی تحقیق میں شمولیت پر رضا مند ہے لیکن بھارت نے غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات سے بھی انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ سمیت سلامتی کونسل اور دیگر فورمز پر تنازعہ کشمیر کے پر امن حل کا مطالبہ کرتا آیا ہے۔ تنازعہ کشمیر جو کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈہ میں بھی شامل ہے ، اس کو پرامن طور پر حل کیا جائے لیکن بھارتی حکومت نے ہمیشہ اس سے بھی انکار کیا ہے۔ بلاول بھٹوزرداری نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا نے ثالثی کے حوالہ سے کہا تو بھی بھارت نے انکار کیا۔ اسی طرح پاکستان کے مذاکرات کے مطالبہ پر بھی انکار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم تنازعات اور کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں، سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی پاکستانی اور بھارت کے عوام اور نہ ہی عالمی برادری کے مفاد میں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی برادری کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی حوصلہ افزائی کرے تاکہ سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو ختم کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا بھارتی اقدام صرف پاکستان کےلئے ہی نہیں بلکہ عالمی برادری کےلئے بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالہ سے پراعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یورپ سمیت عالمی برادری کی جانب سے بھارت کو مذاکرات پر تیار کرنے کا خواہشمند ہے، پاک بھارت تنازعہ دونوں ممالک کے علاوہ خطے کے دیگر ممالک کے عوام کےلئے پریشان کن ہے، امن وامان کے قیام سے خطاے سمیت عالمی سطح پر معاشی سرگرمیوں میں ضافہ ہوگا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمانی وفد کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے اور عالمی برادری نے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کےبھارتی اقدام سمیت تمام تنازعات کے حل کےلئے مذاکرات کی پاکستانی پیشکش کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی سطح پر دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل پر تیار کیا جاسکتا ہے ،پاکستان ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہے جبکہ بھارت نے مذاکرات سے مسلسل انکار کیا ہے جو بھارت کے منفی اقدامات کی عکاسی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم سمیت بھارتی قیادت نے کشیدگی میں کمی کی بجائے ہمیشہ ہی کشیدگی بڑھانے کے بیانات دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کی تجویز درست ہے لیکن تنازعات کا جامع حل صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔