اسلام آباد۔25مئی (اے پی پی):سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے حجم میں اضافے ، کاروباری رابطوں میں اضافے ، فضائی رابطے دوبارہ شروع کرنے ، اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور تاجکستان کے مابین سیاسی مشاورت کا 5 واں مرحلہ منگل کو منعقد ہوا۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور تاجکستان کے پہلے نائب وزیر خارجہ خسور نوزیری نے ویڈیو لنک کے ذریعے منعقدہ اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔ فریقین نے سیاسی ، سلامتی ، معاشی اور تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی ، تعلیم ، ثقافت اور علاقائی و بین الاقوامی شعبوں میں باہمی تعاون کے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں کا جائزہ لیا۔ تاجکستان کو وسطی ایشیا کا گیٹ وے تسلیم کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے دونوں ملکوں کے درمیان گذشتہ تین دہائیوں میں باہمی تعاون کی بڑھتی ہوئی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے باہمی امن ، ترقی اور خوشحالی کے لئے اسٹریٹجک شراکت داری فریم ورک کے اندر کثیر الجہتی دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔کوڈ 19 کی تیسری لہر کے بڑھتے ہوئے چیلنجز پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے وبائی امراض سے لاحق چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے اور مشترکہ اقدامات اپنانے کے لئے بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی پر زور دیا۔سیکرٹری خارجہ نے باہمی تعاون کو مزید وسعت دینے کیلئے سیاسی بات چیت کے ساتھ ساتھ اعلی سطحی اور پارلیمانی تبادلوں کی اہمیت پر زور دیا۔
سیکرٹری خارجہ نے حکومت کے سماجی و معاشی ایجنڈے اور جیو سیاست کو جیو اقتصادیات میں تبدیل کرنے طرف توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد سی پیک کی ترقی کے ذریعے پاکستان کی علاقائی رابطوں کی بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہے اور گوادر ، بن قاسم اور کراچی کے بندر گاہوں سے وسطی ایشیاء سے بحیرہ عرب تک مختصر ترین راستہ فراہم کرنا ہے۔
فریقین نے مشترکہ ورثے کو بروئے کار لاتے ہوئے تعلیمی اور ثقافتی روابط کو فروغ دینے کی غرض سے دونوں ممالک کے طلباء ، فنکاروں ، ماہرین تعلیم اور معروف یونیورسٹیوں کے مابین زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ علاقائی اور عالمی امور پر باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ نے خطے کی ترقی اور خوشحالی کے لئے افغانستان میں امن و استحکام کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے افغان امن عمل میں پاکستان کی مثبت شراکت کو اجاگر کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششوں کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کو فعال بنانے کے لئے اور پر امن طور پر تنازعہ جموں و کشمیر کے حل کی ضرورت پر ہندوستان کی ضرورت پر زور دیا۔
دونوں فریقین نے اقوام متحدہ ، او آئی سی ، ایس سی او اور ای سی او سمیت کثیر الجہتی شعبوں میں باہمی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور مشترکہ مفاد کے عالمی اور علاقائی امور پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔