پاکستان اور ترکیہ کادفاع، معیشت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ،دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ

175

اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):پاکستان اور ترکیہ نے دفاع، معیشت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے دوطرفہ تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترکیہ کے صدر کے ساتھ مختلف شعبوں میں روابط کو فروغ دینے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے، معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری کو فروغ مل رہا ہے، برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوں گے، دہشت گردی پاکستان اور ترکیہ کیلئے مشترکہ مسئلہ ہے، ہم اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں، توقع کرتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی پھیلانے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرے گا جبکہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں ، ترکیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا رہے گا ، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف معاہدوں اور پروٹوکولز اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ملاقات اور اعلیٰ سطحی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے اجلاس میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت، تعلیم، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچہ سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کے صدررجب طیب اردوان کو پاکستان آمد پر پر خوش آمدید کہتا ہوں ،دونوں ممالک کیلئے آپ کا دورہ بہت مفید ثابت ہو گا ، آپ پانچ سال کے بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں ، پاکستان کے عوام آج بہت خوش ہیں ،ترکیہ کے عوام کے سا تھ پاکستان کے عوام کے گہرے تعلقات ہیں اور یہ صدیوں پرانے ہمارے روابط وقت کے ساتھ ساتھ مضبوط ہو رہے ہیں ، دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ مل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں آزادی کی تحریک کے دوران برصغیر کے عوام نے ان کی بھرپور حمایت کی ۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے زلزلہ ، سیلاب سمیت ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا ، 2010 میں جب پنجاب میں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا تو ترکیہ کی حکومت نے آپ کی قیادت میں پاکستان کے عوام کی بھرپور مدد کی ،اس سے ہمارے برادرانہ تعلقات کی عکاسی ہوتی ہے،ترکیہ کی خاتون اول اور آپ نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،سکول، ہسپتال اور گھر تعمیرکرائے ، فراخدلی سے امداد کرکے پاکستان کے عوام کے دل جیت لئے، مولانا جلال الدین رومی کے کلمات ہمیں یاد ہیں جنہوں نے کہا تھا کہ ہمدردی اور فضل ،سورج جبکہ سخاوت اور دوسروں کی امداد کرنا دریا کی مثل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ مزید مضبوط ہوں گے، آپ کے دورہ سے ہمارے برادرانہ تعلقات کو نئی جہت ملی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوان اسلامی دنیا کے انتہائی قابل احترام رہنما ہیں، اپنے وژن اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے نہ صرف ترکیہ کو بدل کر رکھ دیا بلکہ ترکیہ کا شمار اب دنیا کے اہم ممالک میں ہوتا ہے۔ ترکیہ نے غزہ، فلسطین اور کشمیر کے مظلوم عوام کیلئے بھرپور اور واضح موقف اختیار کیا ہے جس کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان پائیدار شراکت داری کو فروغ مل رہا ہے ، ترکیہ نے ہمیشہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کیلئے واضح موقف اختیار کیا ہے، اسی طرح پاکستان شمالی قبرض کے معاملے پر ترکیہ کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے عوام اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو جس طرح آپ نے سراہا ہے اس پر آپ کے شکر گزار ہیں ،دہشت گردی پاکستان اور ترکیہ کیلئے مشترکہ مسئلہ ہے، ہم اس لعنت کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے ، ہم توقع کرتے ہیں کہ افغانستان دہشت گردی پھیلانے کی بجائے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترکیہ کے صدر کے ساتھ ہم نے تجارت، سرمایہ کاری، سٹرٹیجک تعاون، دفاعی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں روابط کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں جن میں خصوصی اقتصادی زونز کا قیام بھی شامل ہے جو ترکیہ کی کمپنیاں بنائیں گی، ہم ان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عملدرآمد کیلئے ایک ٹیم کے طور پر کام کریں گے۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ہمارے درمیان دوستی کا مضبوط رشتہ قائم ہے،آزادی کی جنگ کے دوران برصغیر کے عوام نے ہماری بھرپور حمایت کی، قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال ہمارے بھی ہیرو ہیں ،پاکستان ا ٓکر دلی خوشی ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کونسل 2009 میں قائم کی گئی تھی ،یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط بنانے کا ایک اہم فورم ہے،کونسل کے ساتویں اجلاس میں ہم نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے،تجارت ،آبی وسائل ، دفاع ،تعلیم ،توانائی ،ثقافت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کیلئے 24 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے ہیں، ہم نے نہ صرف دو طرفہ بلکہ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے، صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات میں بھی دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے سے متعلق امور پر تبادل خیال ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بزنس فورم کا بھی انعقاد ہو رہا ہے جس میں کاروباری شخصیات شامل ہوں گے ،ہم اپنے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کے لئے بھی تباد خیال کیا ہے، اس کے علاوہ ملٹری ڈائیلاگ اور دفاعی صنعت کے شعبے میں تعاون بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی طرف سے ترکیہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کو بھول نہیں سکتے ،ہم دہشت گردی اور علاقائی خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور پاکستانی عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی اور اور شہداء کے بلندی درجات کے لئے دعا گو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے ترکیہ میں دہشت گردی اور دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ میں حمایت کو سراہتے ہیں۔فتح تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا اور اس کے سکولوں کو ترک معارف فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے مشترکہ عزم کا عکاس ہے،ترکیہ کی معارف فائونڈیشن کے سکولوں کا پاکستان کے تعلیمی شعبہ میں اہم کردار ہو گا، ہم سکالرشپ کے پروگراموں کے ذریعے آنے والی نسلوں کے لئے بھی دوستی کے رشتے کو مضبوط بناتے رہیں گے۔ترک صدر نے کہا کہ ترک ریاست اور قوم ماضی کی طرح کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتی ہے ،ترکیہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کی حمایت کرتا رہے گا ، پاکستان کی طرف سے ترک قبرس کے معاملہ پر حمایت ہمارے لئے بہت اہمیت رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر پاکستان کا غیر متزلزل موقف بہت اہم ہے ،ہم نے پاکستان کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ ،او آئی سی اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر فلسطینیوں کے جائز حق کے لئے آواز اٹھاتے رہے ہیں،ایسے وقت میں جب غزہ کے بہنوں اور بھائیوں سے متعلق نئے منصوبے پیش کئے جا رہے ہیں ، باہمی تعاون کو مضبوط بنانا ضروری ہے، ہم ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو اور یہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر قائم ہو۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ،صدر آصف علی زرداری اور پاکستانی حکام اور پاکستان کے برادر عوام کی طرف سے میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں،امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں دونوں ممالک اور علاقے کے لئے مفید ثابت ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں تیار کی جانے والی الیکٹرک کار وہ جلد بھائی شہباز شریف کو پیش کریں گے ،یہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط دوستی کی علامت ثابت ہو گی اور یہ الیکٹرک کار صدر آصف علی زرداری کے لئے بھی مفید ثابت ہوگی۔