اسلام آباد۔23اپریل (اے پی پی):مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان” اعلیٰ سطحی سٹریٹیجک تعاون کونسل، فریم ورک، دو طرفہ تعلقات کو "سٹریٹیجک شراکت داری” میں تبدیل کر دیا ہے ۔دونوں ملکوں نے مغرب میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس منفی رحجان کی حوصلہ شکنی کیلئے،عالمی سطح پر، مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا ہے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو استنبول میں ترک وزیر خارجہ کی جانب سے انکے کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
قبل ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ترک ہم منصب میولوت چاوش اوغلو سے ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات ،باہمی سیاسی، سفارتی روابط،اقتصادی،تہذیبی و دفاعی تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے دورہ ء ترکی کی دعوت پر ترک ہم منصب کا شکریہ ادا کیا اور افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے، استنبول میں سہ فریقی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو کو مبارکباد دی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین یکساں مذہبی ،تہذیبی اور تاریخی اقدار پر استوار گہرے برادرانہ مراسم ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اہم علاقائی و عالمی امور پر، دونوں ممالک کے نکتہ ء نظر اور سوچ میں مماثلت دکھائی دیتی ہے
۔دونوں وزرائے خارجہ کے مابین ترکی میں متوقع "اعلیٰ سطحی اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی تیاریوں کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان” اعلیٰ سطحی اسٹریٹیجک تعاون کونسل، فریم ورک، دو طرفہ تعلقات کو "اسٹریٹیجک شراکت داری” میں تبدیل کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ نے” ناموس رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دفاع اور اسلاموفوبیا کے خلاف، ترکی کے واضح اور ٹھوس موقف کو سراہا دونوں وزرائے خارجہ نے مغرب میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس منفی رحجان کی حوصلہ شکنی کیلئےعالمی سطح پر، مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے پر اتفاق کیا۔وزیر خارجہ نے، اہم علاقائی و عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف کی معاونت اور کشمیریوں کے "حق خود ارادیت” کی حمایت پر ترک قیادت اور ترک وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین ،افغان امن عمل استنبول پراسس کانفرنس اور افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا پر تفصیلی تبادلہ ء خیال ہوا۔ہم سمجھتے ہیں کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی تعمیر و ترقی کیلئے ناگزیر ہے ۔اس لیے پاکستان خلوص دل سے افغانستان میں قیام امن کیلئے مصالحانہ کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے، ترکی کی حالیہ قابلِ ستائش کوششوں نے افغان امن عمل کو نئ توانائی مہیا کی ہے ۔ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اوغلو نے کہا کہ کرونا وبائی صورتحال کے باوجود آپ کی ترکی آمد ہمارے لیے طمانیت اور افتخار کا باعث ہے۔دونوں وزرائے خارجہ کا بین الاقوامی سطح پر اسلاموفوبیا کی حوصلہ شکنی، افغان امن عمل کی معاونت اور خطے میں قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔