پاکستان اور جمہوریہ کرغزستان کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت (بی پی سی) کا دوسرا اجلاس کا انعقاد، دو طرفہ تعلقات کے تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور کثیر الجہتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا

193

اسلام آباد۔18اگست (اے پی پی):پاکستان اور جمہوریہ کرغزستان کے درمیان دو طرفہ سیاسی مشاورت (بی پی سی) کا دوسرا اجلاس 17-18 اگست 2022 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ پاکستانی وفد کی قیادت عامر آفتاب قریشی، ایڈیشنل سیکرٹری (افغانستان اور مغربی ایشیا) کر رہے جبکہ کرغزستان کے وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ ارٹیک بائیو ایبک مہتارووچ کر رہے تھے۔ اجلاس کے دوران دو طرفہ تعلقات کے تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ علاقائی اور کثیر الجہتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایڈیشنل سیکریٹری نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جمہوریہ کرغزستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان کی ’’وژن سنٹرل ایشیا‘‘ پالیسی سیاسی اور سفارتی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی اور رابطے، سلامتی اور دفاع اور عوام سے عوام کے تبادلوں پر مرکوز ہے۔ عامر آفتاب قریشی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان کنیکٹیویٹی ایجنڈے کے ذریعے اقتصادی سلامتی کو بڑھانے پر پوری توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ دونوں فریقوں نے مختلف بین الاقوامی فورمز بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، ای سی او اور ایس سی او میں قریبی برادرانہ تعلقات اور ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

پاکستان اور کرغزستان اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دونوں فریقین نے تجارت اور سرمایہ کاری، کنیکٹیویٹی، توانائی، سرمایہ کاری، ثقافت، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، سلامتی اور دفاع اور پارلیمانی تبادلوں کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر باہمی اہمیت کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں اطراف نے CASA-1000 پاور ٹرانسمیشن منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک نے مشترکہ وزارتی کمیشن (جے ایم سی) کا تیسرا اجلاس بشکیک میں جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ مشاورت کے دوران اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور بالخصوص افغانستان کی صورتحال کے علاوہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کا مقصد جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو نقصان پہنچانا اور خطے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ان اقدامات کو پاکستان، کشمیریوں اور عالمی برادری نے زبردستی مسترد کیا ہے۔

افغانستان کی صورتحال پر پاکستان کے نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری نے عبوری افغان حکومت کے ساتھ عملی روابط کی ضرورت اور افغان عوام کو انسانی اور معاشی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ سیاسی مشاورت کا اگلا اجلاس بشکیک میں باہمی طور پر مناسب تاریخ پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔