پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دو قوموں کے تعلقات ہیں طاہر محمود اشرفی

60

اسلام آباد۔11مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ اور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دو قوموں کے تعلقات ہیں، سعودی عرب مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تائید و حمایت کرتا ہے، وزیراعظم عمران خان کا دورہ سعودی انتہائی کامیاب رہا، ملک کے عوام عنقریب دورہ کے مثبت اثرات دیکھیں گے، وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران سپریم کوآرڈینیشن کونسل بنائی گئی، کئی معاہدوں پر دستخط ہوئے، پاکستان علماءکونسل 14 مئی کو ملک بھر میں خطبات جمعہ میں مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی حمایت کرے گی۔

منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے دورہ کے دوران کشمیر اور فلسطین کے مسئلوں پر بھی بات کی، سعودی عرب نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی ہے۔ حرم شریف میں مظلوم فلسطینی اور کشمیری عوام کے لئے خصوصی دعا مانگی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملوں کے حوالے سے اسلامی دنیا کے ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔

انہوں نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد الاقصیٰ کل بھی ہماری تھی، آج بھی ہماری ہے اور انشاءاﷲ کل بھی ہماری ہوگی۔ حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان نے عرب اسلامی دنیا کے ساتھ جس انداز سے اپنے تعلقات کو آگے بڑھایا ہے، گزشتہ ادوار میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عوام اور میڈیا نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ کو ترجیح دی، سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا، وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ ہے۔ سعودی عرب ہمارا بھائی ہے، ہمارے ایمان اور عقیدے کے رشتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مسلسل افواہ سازی میں مصروف ہیں، مرکز محمد بن سلمان پوری دنیا میں رفاہی کام انجام دیتا ہے، اس نے حکومت کے ذریعے اپنی امداد تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا، ان لوگوں نے اس پر بھی پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی، جب کچھ حاصل نہ ہوا تو مرکز محمد بن سلمان کی امداد پر باتیں کرنا شروع کر دیں۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس مرکز نے دنیا بھر میں اربوں روپے کے رفاہی کام کئے، پاکستان میں ہسپتالوں اور صحت کے شعبہ میں اس نے بہت کام کیا، کورونا وباءکی صورتحال کے دوران بھی اس مرکز کی گراں قدر خدمات ہیں۔ انہو ںنے کہا کہ یہ مرکز عمران خان کے دور حکومت سے قبل گزشتہ ادوار میں بھی یہاں کام کر رہا تھا، غریب لوگوں کی امداد کرنے کو غلط نہیں کہا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ امام کعبہ شیخ عبدالرحمان السدیس نے پیغام دیا کہ وہ اسلامو فوبیا اور توہین ناموس رسالتﷺ کے مسئلہ پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا وژن ہے کہ ہم معاشی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ 14 مئی کو ملک بھر میں خطبات جمعہ میں مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی حمایت و تائید کی جائے گی۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کو سفارت خانہ کے حوالے سے کچھ مشکلات درپیش تھیں، وزیراعظم نے فوری ایکشن لیا جس پر سعودی عرب میں تمام پاکستانی کمیونٹی نے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سوچ تبدیل کی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ممالک کی داخلہ و خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کرتا۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت نے پاکستان کو کبھی اسرائیل کو تسلیم کرنے کا نہیں کہا، اس قسم کے پروپیگنڈے کرنے کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو خراب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات دو قوموں کے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مسئلہ کشمیر کے بارے میں پاکستان کے موقف کی تائید و حمایت کرتا ہے۔