پاکستان اور قزاخستان کے درمیان دو طرفہ تجارت ایک ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا، سفیر یرژان کستافین

44

فیصل آباد ۔ 03 جولائی (اے پی پی):پاکستان اور قزاخستان کے درمیان دو طرفہ تجارت دونوں ملکوں کے پوٹینشل سے بہت کم ہے جسے ایک بلین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاہم اسے حاصل کرنے کیلئے دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ یہ بات پاکستان میں قزاخستان کے سفیر یرژان کستافین نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی لین دین کیلئے پاکستان کے چار مختلف بینکوں نے انتظامات کئے ہیں جبکہ ٹی سی ایس اور این ایل سی کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر سامان کی ترسیل بھی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان وسط ایشیا کا واحد ملک ہے جس نے ای کامرس کے شعبہ میں تعاون کیلئے پاکستان سے معاہد ہ کر رکھا ہے ہمیں اس سے بھی فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے پاکستان کی ٹیکسٹائل کی مصنوعات کے معیار کو سراہا اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ سے درخواست کی کہ وہ قزاخستان کیلئے تجارتی وفد تشکیل دیں تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان اس خطے کی سب سے بڑی معیشت ہے جبکہ ہم یوریشین اکنامک یونین کے بانی ممبر ہیں جبکہ یہاں جدید ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز بھی قائم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قزاخستان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھانے کیلئے کئی معاہدوں کی نشاندہی کی ہے جن پر حکومتی سطح پر غور ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قزاخستان کے صدر کا دورہ پاکستان جلد متوقع ہے جس میں دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کیلئے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی اور الماتے کو فنانشل ہب ہونے کی وجہ سے جڑواں شہر کا درجہ دیا گیا ہے

جبکہ شیمکنٹ اور فیصل آباد کو ٹیکسٹائل کی مناسبت سے جڑواں شہر قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فیصل آباد کے صنعتکاروں پر زور دیا کہ وہ قزاخستان میں صنعتیں لگائیں کیونکہ وہاں بجلی اور گیس بہت سستی ہے جبکہ یہاں سے اُن کی معیاری مصنوعات کو دوسرے ہمسایہ ملکوں کو بھی برآمد کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل قزاخستان کے سفیر کا خیر مقدم کرتے ہوئے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے ساتھ ساتھ سیاحت کو بھی فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے ملکوں میں جانے کیلئے ویزا سب سے بڑا مسئلہ ہوتا ہے جبکہ قزاخستان کے سفارتخانہ نے فیصل آباد چیمبر کے صدر کی سفار ش پر ویزا جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ دو طرفہ تجارت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فیصل آباد سے قزاخستان کیلئے ٹیکسٹائل کی برآمدات بہت کم ہیں جنہیں بڑھانے کی ضرورت ہے۔

اس سلسلہ میں دونوں ملکوں کی بزنس کمیونٹی کے درمیان براہ راست رابطے بڑھانے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔ اسی طرح دونوں ملکوں کے سفیروں کو قابل بھروسہ تجارتی معلومات مہیا کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان پی ٹی اے پر بات چیت جاری ہے جسے جلد حتمی شکل دینا ہوگی۔ انہوں نے سنگل کنٹری نمائشوں کے انعقادکی بھی تجویز پیش کی اور کہا کہ دونوں ملکوں کے سرکردہ چیمبرز کے درمیان بھی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہونے چاہئیں۔ سوال و جواب کی نشست میں میاں محمد طیب، حافظ شفیق کاشف، بلال جمیل، سابق نائب صدر بلال وحید شیخ اور خواجہ ظفر اقبال نے حصہ لیا جبکہ صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے قزاخستان کے سفیر کو چیمبر کی 50سالہ سالگرہ کے حوالے سے خصوصی کالر پن لگائی اور شیلڈ بھی پیش کی۔

سینئر نائب صدر قیصر شمس گچھا نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ قزاخستان کے سفیر یرژان کستافین نے فیصل آباد چیمبر کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات بھی درج کئے۔