پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاونت پروگرام کے تحت 200ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط ،ابوظہبی فنڈ برائے ترقی کی طرف سے فنڈ فراہم کئے جائیں گے،امدادی پروگرام کے 51 سال مکمل ہونے پر متحدہ عرب امارات کے نمائندوں نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ کو یادگاری شیلڈ پیش کی
اسلام آباد ۔ 06 مئی (اے پی پی) پاکستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین یو اے ای، پاکستان معاونت پروگرام کے تیسرے مرحلہ کے آغاز میں 200ملین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔ یہ معاہدہ یو اے ای کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان کی ہدایات پر عملدرآمد کے لئے کیا گیا،معاہد ہ پاکستان کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے پروگرام کا حصہ ہے جو ولی عہد شہزادہ اور یو اے ای کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان نے شروع کیا،نائب وزیراعظم وزیر برائے صدارتی امور شیخ منصوربن زید النہیان اس کی نگرانی کر رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا پاکستان اسسٹنس پروگرام پاکستان کے عوام کی انسانی بنیادوں پر اعانت اور بہتر مستقبل کے لئے ترقیاتی اقدامات کے مقصد سے شروع کیا گیا ہے۔ معاہدے کے لئے ابوظہبی فنڈ برائے ترقی کی طرف سے فنڈ فراہم کئے جائیں گے جس پر دستخط چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر عبید الزابی کی موجودگی میں پی اے بی کے ڈائریکٹر عبداللہ الخلیفہ الغافلی اور پاک فوج کے کمانڈنٹ ایم سی ای میجر جنرل انوار الحق چوہدری نے یہاں اسلام آباد میں کیے۔ دستخطی تقریب کے آخر میں متحدہ عرب امارات کے نمائندوں نے چیف آف آرمی سٹاف کو 1967ءمیں مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان کی طرف سے شروع کئے گئے امدادی پروگرام کے 51 سال مکمل ہونے پر ایک یادگاری شیلڈ پیش کی۔ پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبیدالزابی نے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام کے تیسرے مرحلے کا آغاز پاکستان میں انسانی بنیاد پر شروع کئے گئے منصوبے کے عزم کا اعادہ ہے جو متحدہ عرب امارات کی قیادت اور عوام نے پاکستان کی حکومت اور عوام سے کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انسانی بنیادوں اور ترقیاتی کوششوں کے لئے متحدہ عرب امارات کی امداد ملک کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ خلیفہ بن زیدالنہیان اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سفیر نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات باہمی محبت اور احترام کے رشتوں پر استوار ہیں اور دونوں ملک اس کے ثمرات سے استفادہ کر رہے ہیں۔