اسلام آباد۔7فروری (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دونوں ممالک سی پیک کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کی جلد تکمیل کے لئے پرعزم ہیں، وزیر اعظم عمران خان صدر پیوٹن کی دعوت پر اسی ماہ ماسکو جائیں گے۔
پیر کو وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین اور اس کے ثمرات کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ دورہ کے اختتام پر جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ دورہ چین کی کامیابی کا مظہر ہے،مجموعی طور پر یہ ایک انتہائی مفید اور بروقت دورہ تھا،
وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران بہت جامع نشستیں ہوئیں،چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہونے والی ملاقات انتہائی جامع نوعیت کی تھی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چین جانتا ہے کہ اس خطے میں کون اس کا دوست ہے اور پاکستان کو بھی معلوم ہے کہ آڑے وقت میں کون اس کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، وزیر اعظم عمران خان کی چین کی بڑی سرکاری و نجی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات ہوئی۔تھنک ٹینکس کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے اسٹریٹیجک معاملات پر سیر حاصل گفتگو کی اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے چین کے ساتھ ہماری مشاورت رہی ہے اور رہے گی۔
طے پایا کہ مارچ کے آخر میں افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا اجلاس بیجنگ میں بلایا جائے گا۔ اس اجلاس میں افغان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ بھی مدعو کئے جائیں گے،وہاں ہم مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسپائیلرز سی پیک کو آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھ سکتے،امن دشمن قوتوں نے سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے انجینئرز کو نشانہ بنایا تاکہ گھبراہٹ پیدا کی جائے۔پہلے بھی رکاوٹیں آئیں مگر ہم نے ان کا مقابلہ کیا، یہ اسپائیلرز اپنی سازشوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
ا نہوں نے کہا کہ دونوں ممالک خطے کی بہتری اور ترقی کیلئے سی پیک کو انتہائی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں، دونوں ممالک سی پیک کے دوسرے مرحلے کے منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین کی منڈیوں تک ہماری زرعی اجناس کی رسائی بڑھے، ہماری خواہش ہے کہ چین ہم سے سرپلس زرعی اجناس خریدے تاکہ ہمارے تجارتی توازن میں بہتری آئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے بطور وزیر خارجہ ہندوستان کے عزائم کو بے نقاب کرنے کیلئے ٹھوس شواہد پر مبنی "ڈوزئیر” اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت عالمی برادری کے سامنے رکھا۔عالمی برادری کو اس خطے کے امن و استحکام کیلئے ڈوزئیر میں موجود ناقابل تردید شواہد کی روشنی میں ہندوستان کے مذموم عزائم کا نوٹس لینا چاہئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بی جے پی سرکار کی منفی پالیسیاں ہندوستان کے اپنے مفاد میں بھی نہیں ہیں، ہندوستان میں ایک بہت بڑا طبقہ بی جے پی کی سوچ کے برعکس سوچ رہا ہے، وہ سمجھتا ہے کہ بی جے پی سرکار نے ہمیں بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ راہول گاندھی لوک سبھا کے فلور پر کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان سرکار نے اپنی ناقص حکمت عملی سے پاکستان اور چین کو پہلے سے زیادہ ایک دوسرے کے قریب کر دیا ہے،روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بتدریج اضافہ ہوا ہے، روسی وزیر خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جبکہ ان کی دعوت پر میں نے روس کا دورہ کیا۔
اب روسی صدر پیوٹن نے وزیر اعظم عمران خان کو دورہ روس کی دعوت دی ہے اور وزیر اعظم عمران خان انشاء اللہ اسی ماہ ماسکو جائیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ روس کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بھی ایک خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے۔