اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):پاکستان اور چین نے علاقائی امن اور خوشحالی کے فروغ اور بیرونی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ فریقین نے دونوں ممالک کے مشترکہ فائدے کیلئے تجارت، معیشت، ثقافت اور دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید آگے بڑھانے اور گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دو طرفہ تبادلوں، عوامی روابط اور ثقافت و سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔
یہ اعادہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ چِن گانگ کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا۔ ملاقات میں وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر، چین کے نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ اور پاکستان اور چین کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق چین کے وزیر خارجہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، افہام و تفہیم اور خیر سگالی پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک بنیادی امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا باہمی تعاون علاقائی اور بین الاقوامی امور میں ہونے والی نئی پیش رفت کی روشنی میں مزید اہمیت اختیار کر رہا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ، پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) اور گوادر بندرگاہ کی تکمیل کیلئے پرعزم ہے اور یہ علاقائی تجارت اور روابط کو بڑھانے کے علاوہ دو طرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سی پیک کے مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے موثر اقدامات کرے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حال ہی میں درہ خنجراب کے دوبارہ کھلنے سے سنکیانگ اور گوادر کے مابین اشیا ء کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا ہوگی ۔
صدر مملکت نے اقتصادی اور تجارتی تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت کے شعبوں میں خاص طور پر پاکستان کی کاروبار اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ صدر مملکت نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی -20 سمٹ کی تقریبات کے مجوزہ انعقاد پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے زمینی حقائق اور کشمیر میں اس کے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی بھارتی کوشش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کے تمام بنیادی امور بشمول ون چائنا پالیسی، تائیوان، تبت، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین پر چین کی حمایت کرتا ہے ۔ انہوں نے پاکستان میں گزشتہ سال کے سیلاب اور کورونا کے دوران چین کی طرف سے فراہم کردہ تعاون کو بھی سراہا۔ چین کے سٹیٹ کونسلر اور وزیر خارجہ چن گیانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی سدا بہار ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی "چٹان کی طرح مضبوط” ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی حالات کے پیش ِنظر پاکستان اور چین کو ابھرتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بالخصوص تزویراتی اہمیت کے منصوبوں پر تعاون کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کی معاشی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور پاکستان کی مدد کرنا چین کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستانی طلباء کو چینی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے خوش آمدید کہے گا۔ انہوں نے صدر پاکستان کا کورونا کے دوران چین کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے مارچ 2020 میں چین کا دورہ کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا ۔