پاکستان باہمی احترام، اعتماد اور مفاد کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے گفتگو

112
پاکستان باہمی احترام، اعتماد اور مفاد کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے گفتگو

اسلام آباد۔1جولائی (اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان باہمی احترام، اعتماد اور مفاد کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے، امریکی کمپنیوں کی پاکستان کی بڑی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیلئے حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، خطے میں امن کے فروغ کیلئے تنازعہ جموں و کشمیر کے پر امن حل کی ضرورت ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے، بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے اور عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون سے افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ اور افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ان سے جمعہ کو یہاں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے انہیں پاکستان میں سفیر کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ میں کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے باہمی احترام، اعتماد اور مفاد کی بنیاد پر شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کی قریبی شراکت داری کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان قائم ہونے والے مختلف مکالمے تجارت، سرمایہ کاری، آئی ٹی، موسمیاتی تبدیلی، صحت اور توانائی کے شعبوں میں ہمارے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی اور آبادیاتی صلاحیت کے باعث امریکہ کی ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن کی طرف سے پاکستان کی بڑی مارکیٹ میں امریکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ وزیر اعظم نے تجارت اور سرمایہ کاری کے فریم ورک معاہدے کی وزارتی اجلاس منعقد کرنے اور اسی سال کاروباری مواقع کانفرنس کے انعقاد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سال پاکستان اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کا سال ہے۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک اس تاریخی موقع کو بھرپور طریقے سے منائیں گے جس سے دوطرفہ اور عوام کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مزید دوروں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کو کے حوالے سے وزیر اعظم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ کلمات کی مذمت کی جن سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی کر رہا ہے۔ خطے میں امن کے فروغ کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے تنازعہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے پرامن حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اپنی اخلاقی اور اصولی ذمہ داریاں پوری کرے اور بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرے۔

وزیر اعظم نے امریکہ کے عوام اور حکومت کو ان کے 246 ویں یوم آزادی پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ امریکی سفیر نے افغانستان سے انخلاء کی سہولت کیلئے پاکستان کی فوری اور موثر مدد پر شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون سے افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ ملے گا اور افغانستان میں انسانی بحران سے بچنے میں مدد ملے گی جس میں حالیہ زلزلے سے مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ امریکہ سفیر نے وزیر اعظم کا استقبال کرنے پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان امریکہ تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے کیلئے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔