اسلام آباد۔27اپریل (اے پی پی):پاکستان بزنس فورم نے کہا ہے کہ ملک کی تمام کاروباری برادری پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ پاکستان بزنس فورم کے صدر خواجہ محبوب الرحمٰن نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو اب حقیقت کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے، ہم نے بہت صبر کیا ہے۔
بھارت کا یہ معمول بن چکا ہے کہ چند سال خاموش رہنے کے بعد اچانک پاکستان پر الزامات لگا کر اپنی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر ڈالنے لگتے ہیں جو کہ اب ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اب بھارتی کاروباری برادری کا ہر سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی جیسے خیالات کو بھی مضحکہ خیز قرار دیا گیا۔ فورم کی سینئر نائب صدر آمنہ منور اعوان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔
پہلگام واقعہ بھارتی مظالم کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے جو مقبوضہ کشمیر میں جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کے زیرِ قبضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور بھارت ان جنگی جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ چیف آرگنائزر چوہدری احمد جواد نے کہا کہ جب تک بھارت باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر مسائل حل نہیں کرتا، تب تک مکمل تجارتی بائیکاٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان سب سے پہلے ہے” اور یہ ہمارا قومی فریضہ ہے۔ پاکستان بزنس فورم کے حکام نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید بتایا کہ اپریل 2024 سے جنوری 2025 کے درمیان بھارت نے پاکستان کو تقریباً 500 ملین ڈالر کی اشیا برآمد کیں جن میں ادویات، کیمیکلز، چینی اور آٹو پارٹس شامل ہیں جبکہ اسی عرصے میں بھارت کو پاکستان سے درآمدات صرف 0.42 ملین ڈالر رہیں۔
اسی طرح بھارت نے افغانستان سے زرعی اجناس کی مد میں سالانہ تقریباً 640 ملین ڈالر کی درآمدات کیں جو اب ٹرانزٹ کی بندش کے باعث متاثر ہوں گی۔ اس طرح مجموعی طور پر بھارت کو پاکستان کی سرزمین کے ذریعے تجارت نہ ہونے کی صورت میں 1140 ملین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا ہو گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588389