اسلام آباد۔29نومبر (اے پی پی):وزارت خزانہ نے کہاہے کہ پاکستان بڑھوتری کی بلندشرح سے آگے بڑھ رہاہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ مسلسل افراط زر کے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ ادائیگیوں میں توازن کے پچھلے بحران،عالمی سطح پر افراط زر کی صورتحال اور بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے پاکستان میں بھی مہنگائی پراثرات مرتب ہوئے ہیں۔ یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔
اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق ڈھانچہ جاتی اقدامات کے ساتھ ساتھ طلب کی پالیسی کے انتظام وانصرا م کے ذریعے صورتحال میں بہتری حکومت کا مطمع نظرہے۔ مالیاتی استحکام، آبادی کے معاشی طورپرکمزور طبقوں کو خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے بچانا حکومت کی مالیاتی پالیسی کا بنیادی مقصد ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں ترسیلات زرمیں 11.9 فیصد کی شرح سے بڑھوتری ریکارڈکی گئی ہے، جولائی سے لیکراکتوبرتک کی مدت میں ترسیلات زرکاحجم 10.6 ارب ڈالررہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 9.4 ارب ڈالرتھا، برآمدات میں اضافہ کی شرح 32.2 فیصدرہی، جاری مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ میں برآمدات سے 9.7 ارب ڈالرکازرمبادلہ حاصل ہواجو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 7.3 ارب ڈالرتھا، اسی طرح درآمدات میں 66.3 فیصدکی بڑھوتری ریکارڈکی گئی ہے۔
جاری مالی سال میں 23.5 ارب ڈالرکی درآمدات ریکارڈکی گئیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 14.1 ارب ڈالرتھیں۔حسابات جاریہ کے کھاتوں کاخسارہ 5.1 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں منفی 1.3 ارب ڈالرتھا۔ وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 11.8 فیصد کی کمی ریکارڈکی گئی ہے، جولائی تااکتوبرتک کی مدت میں 662.1 ملین ڈالرکی براہ راست سرمایہ کاری ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 750.6 ملین ڈالرتھی۔
مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے دوران اضافہ ریکارڈکیاگیاہے، جاری مالی سال میں مجموعی غیرملکی ملکی سرمایہ کاری کاحجم 423.7 ملین ڈالررہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 323.9 ملین ڈالرتھا۔23 نومبر2021 کوزرمبادلہ کے ذخائرکاحجم 22.57 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ سال اسی تاریخ کو20.53 ارب ڈالرتھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال میں ایف بی آر کے محاصل میں 36.8 فیصدکی شرح سے نموہوئی ہے۔جولائی سے لیکراکتوبرتک کی مدت میں ایف بی آر نے 1843 ارب روپے کا ریونیواکھٹا کیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1347 ارب روپے تھا، نان ٹیکس ریونیومیں 27.4 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے۔
جاری مالی سال میں نان ٹیکس ریونیوکی مدمیں 249 ارب روپے اکھٹا کئے گئے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 343 ارب روپے تھے۔حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مختلف منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجرامیں 250 فیصد کی نموریکارڈکی گئی ہے، یکم جولائی سے لیکر3 ستمبر تک کی مدت میں پی ایس ڈی پی کے تحت 392.7 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے،
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 112 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے تھے۔وزارت خزانہ کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں مالی خسارہ کاحجم 438 ارب روپے رہا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 484 ارب روپے تھا۔پرائمری بیلنس 184 ارب روپے رہا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 258 ارب روپے تھا۔حکومت کی جانب سے زرعی قرضوں کے اجرامیں جاری مالی سال کے دوران 6.5 فیصدکی نموریکارڈکی گئی ہے۔
جاری مالی سال میں زرعی قرضوں کاحجم 381.3 ارب روپے ریکارڈکیاگیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 358 ارب روپے تھا۔پاکستان سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 5.97 فیصدکی کمی ریکارڈکی گئی ہے۔ اسی طرح مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے حجم میں بھی گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں کمی آئی ہے۔
جاری مالی سال میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن کاحجم 44.25 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 53.22 ارب ڈالرتھا۔مالی سال کے پہلے چارماہ میں 8,232 نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن ریکارڈکی گئی ہے۔