خرم شہزاد
اسلام آباد۔13جون (اے پی پی):پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک عامر فدا پراچہ نے کہا ہے کہ پاکستان بیت المال کے تمام امور بشمول پراجیکٹس کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل شروع ہوچکا ہے، اس سے نہ صرف شفافیت آئے گی بلکہ قومی و بین الاقوامی’’ڈونرز‘‘ کو بھی اس کار خیر میں حصہ ڈالنے کے لئے راغب کیا جاسکے گا،50 سویٹ ہومز میں زیر تعلیم یتیم بچوں کو گریجویشن تک تعلیم فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں یتیم بچوں کے لئے یوتھ ہائوس کے قیام کے بعد اب باقی شہروں میں بھیمرحلہ وار یوتھ ہائوس قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو قومی خبررساں ادارے’’ ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ‘‘(اے پی پی) کو خصوصی انٹرویو میں کہی ۔
ملک عامر فدا پراچہ نے کہا کہ پاکستان بیت المال کے تحت امداد کے مختلف منصوبے جن میں شیلٹر ہومز، سویٹ ہومز، پاکستان تھیلے سیمیا سینٹر، انفرادی مالی معاونت، و یمن ایمپاورمنٹ سینٹرز،پاکستان بیت المال سکول، پرسن و د ڈس ایبلٹی، اولڈ ایج ہوم سمیت مختلف بیماریوں کے علاج سے متعلق طبی معاونت شامل ہے،22۔2021 کے دوران پاکستان بیت المال سے طبی معاونت کے 13719کیسز،تعلیمی وظائف کے 5ہزار769، ایجوکیشن سٹاپن کے18ہزار 375، سپیشل پرسنز کے 5ہزار 68 جبکہ شیلٹر ہومز سے ایک کروڑ75ہزار716 افراد مستفید ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ جب مجھے اس ادارے ہی سربراہی کی ذمہ داری ملی تو اس کار خیر میں ملکی اور غیر ملکی’’ ڈونرز ‘‘ کو اس جانب راغب کرنا میری اولین ترجیح تھی اس کے لئے ادارے کے تمام امور بشمول پراجیکٹس کی ڈیجیٹلائزیشن ناگزیر تھی لہذا اس پر جنگی بنیادوں پر کام شروع کردیا ،اس سے ادارہ’’ پیپر لیس‘‘اور منصوبوں میں مزیدشفافیت آئے گی اور ڈونرز کا اعتماد بڑھے گا۔ایم ڈی پاکستان بیت المال ملک عامر فدا پراچہ نے کہا کہ بچوں میں قوت سماعت اور قوت گویائی سے محرومی والدین کے لئے ایک بڑی آزمائش سے کم نہیں ہوتی ، اس کا علاج بھی مہنگا ترین ہے،ایک بچے کے کوکلر ایمپلانٹ پر تقریبا 19 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہےاگر ان بچوں میں یہ لگ جائے تو وہ بچے سننا اور بولنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ ایمپلانٹ ان بچوں کے لئے ’’لائف چینجر‘‘ ثابت ہوتا ہے۔وفاقی وزیر سماجی تحفظ و تخفیف غربت شازیہ مری،ہمارےڈویژن اور خزانہ کے سیکرٹریز اورہم سب کی کوششیں رنگ لائی ہیں ،اب قوت سماعت اور گویائی سے محروم بچوں(5سال عمر تک)کا کوکلر ایمپلانٹ، پاکستان بیت المال کے بجٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری پہلی کوشش یہ ہے کہ کوکلر ایمپلانٹ کے اڑھائی ارب مالیت کے زیر التوا کیسز کو نمٹایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بیت المال کے ملک بھر میں 50 سویٹ ہومز ہیں جہاں یتیم بچوں کی کفالت ہورہی ہے۔پاکستان بیت المال کا ہر ضلع میں و یمن ایمپاورمنٹ سینٹرز چل رہا ہے، سٹریٹ چلڈرن کے لئے ہر ضلع میں ایس آر سی ایل کے نام سے سکول چل رہے ہیں۔ ہر طرح کے میڈیکل،سرجری اور ادویات کے لئے امداد ، جو بچے اعلی تعلیم تک اپنے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے انہیں سکالر شپ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان تمام پراجیکٹس کے لئے موجودہ بجٹ ناکافی ہے اور اس میں اضافے کے لئے تگ ودو کرتا رہوں گا۔
ایم ڈی بیت المال ملک عامر فدا پراچہ نے کہا کہ میری اوپن ڈور پالیسی ہے، ہمارے پاس ایسے لوگ آتے ہیں جنہیں اچانک مالی امداد کی ضرورت پیش آتی ہے ،بطور شاک آبزرور ادارے کے طور پر اوپن ڈور پالیسی کے تحت متاثرین سے خود ملتا ہوں اور سیاسی وابستگی یا رنگ و نسل سے ہٹ کرفوری ازلے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ایم ڈی بیت المال ملک عامر فدا پراچہ نے کہا کہ پاکستان بیت المال کا ایک طویل سفر ہے ، سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے دور میں1991 میں اس ادارے نے اپنے سفر کا آغاز کیا۔اس وقت میڈیکل اور کچھ مالی معاونت کی جاتی تھی وقت کے ساتھ ساتھ امداد کی نوعیت میں اضافہ ہوتا رہا۔محترمہ بے نظیر بھٹو آئیں تو انہوں نے اس ادارے میں و یمن ایمپاورمنٹ سینٹرز شروع کیا۔2008 میں سویٹ ہومز کا آغاز ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ بیت المال کےلئے مالی سال 24 ۔ 2023 بجٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس بجٹ میں ایک ارب روپے کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے، گذشتہ 3 سالوں سے پاکستان بیت المال کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا بلکہ اس سال میں 50 کروڑ کی کمی ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان بیت المال کے سٹریٹ چلڈرن کے لئے چلائے جانے والے سکولوں میں پرائمری تک تعلیم دی جارہی تھے، میں نے آتے ہی اسے آٹھویں تک کردیا ہے۔اسی طرح پہلے سویٹ ہومز میں بچوں کو میٹرک تک تعلیم دی جاتی تھی اسے بڑھا کر گریجویشن کردیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں یتیم بچوں کے لئے یوتھ ہائوس قائم کردیا ہے،مرحلہ وار باقی شہروں میں بھی یوتھ ہائوس قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سکالر شپ کے حوالے سے یونیورسٹیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ دیہی، پسماندہ علاقوں اوربلوچستان کے لئے اضافی کوٹہ پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔تعلیمی وظائف سے بہت بچے اس قابل ہوئے ہیں کہ وہ ملک اور قوم کی خدمت کریں۔