اسلام آباد/بیجنگ۔11فروری (اے پی پی):سی پی آئی این ایس لیب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر وو جون نے کہا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ تعاون کے فروغ سے جنوبی ایشیا اور خطے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کا مرکز بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
سی پی آئی این ایس لیب کا قیام پاکستان نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ )اور گوانگزو انسٹی ٹیوٹ آف سافٹ ویئر ایپلی کیشن ٹیکنالوجی کی مشترکہ کوششوں سے 2022 کے آغاز میں عمل میں لایا گیا جہاں اس وقت مختلف تحقیقات منظم انداز میں جاری ہیں۔
چائینہ اکنامک نیٹ (سی ای این) کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ووجون نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے یو اے وی کنٹرول سسٹمز اور اے آئی ریکگنیشن لوکلائزیشن جیسے شعبوں میں بڑی پیش رفت کی ہے اور ہماری لیب پاکستان میں جدید شہروں کا اطلاق کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے ہمارے پختہ تحقیقی نتائج کو پاکستان میں مقامی پروجیکٹس کے ساتھ کامیابی سے منسلک کیا جا سکتا ہے جو سمارٹ سٹی سے متعلق مصنوعات اور مقامی حالات کے مطابق بہترین حل فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم مقامی شہری حکمرانی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کیلئے بنیادی ٹیکنالوجیز اور مصنوعات جیسے کہ سمارٹ اسٹریٹ لائٹس اور سمارٹ ویڈیوز کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے قابل ہیں۔سائنس ٹیک تعاون پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
لیب کے پاکستانی سائیڈ کے سربراہ اور نسٹ میں سکول آف الیکٹریکل انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس (ایس ای ای سی ایس )کے ایسوسی ایٹ پروفیسر سیماب لطیف نے واضح کیا کہ چین کی اے آئی انڈسٹری دنیا کی قیادت کرتی ہے جبکہ پاکستان کی سائنسی اور تکنیکی ترقی بھی بہت بڑی صلاحیت کی حامل ہے۔ اس طرح دوطرفہ تعاون کو وسعت دے کرپاکستان سائنس وٹیکنالوجی کے شعبہ میں نمایاں ترقی کر سکتا ہے اور جنوبی ایشیا سمیت خطے میں اے آئی ڈویلپمنٹ سینٹر بننے کی صلاحیت کا مالک ہے۔
سیماب لطیف نے کہا کہ یہ لیب چین کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے تاکہ پاکستان میں موثر ٹریفک مینجمنٹ سسٹم اور انفراسٹرکچر مانیٹرنگ سسٹم جیسے سمارٹ سٹی پروجیکٹس تیار کئےجا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو بیرون ملک سے لانے کے علاوہ ٹیلنٹ کا تبادلہ تربیتی لیب کے قیام کا ایک اور اہم مقصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق لیب نے گوانگژو میں طویل عرصے تک کام کرنے کے لیے پاکستان سے چار نمایاں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلوز کو بھرتی کیا ہے اور آنے والے سالوں میں طلباء کو بھرتی کرنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
لیب کے محقق سحر ارشاد نے کہا کہ ہم چینی ہم منصبوں کے ساتھ متعدد دلچسپ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں سرگرمی کا پتہ لگانے، چال کی شناخت، خودکار لائسنس پلیٹ کا پتہ لگانے اور اصل وقت کی شناخت کے ساتھ ساتھ فضلہ کا انتظام بھی شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر پاکستان کا انفراسٹرکچر روز بروز ترقی کر رہا ہے۔