پاکستان جی ایم شوگرکین تیار کرنےوالے ممالک میں دوسرے نمبر پر

144
GM Sugarcane
GM Sugarcane

فیصل آباد۔ 02 دسمبر (اے پی پی):برازیل کے بعدپاکستان جی ایم شوگرکین تیار کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پرآگیاہے جبکہ جامعہ زرعیہ کے شوگر کین ماہرین نے گنے کی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ ایسی اقسام تیار کی ہیں جو زیادہ پیداوار دینے والی فصلیں پیدا کرنے کیلئے جڑی بوٹیوں اور کیڑوں کے خلاف مزاحم ہیں نیز پہلی جی ایم گنے کی بورر مزاحم اقسام کو 2017 میں برازیل میں کمرشلائزیشن کیلئے منظور کیا گیاجو1.52 بلین امریکی ڈالر سالانہ کی بچت کر رہی ہیں جس کے بعدجی ایم شوگرکین تیار کرنےوالوں میں ہم دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

یہ بات جامعہ زرعیہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سرور خاں نے گندم کی کاشت کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران بتائی۔انہوں نے کہاکہ زراعت کو سائنسی بنیادوں پر استوار کرتے ہوئے تحقیق کو کاشتکاروں تک پہنچانا ناگزیر ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق لائبریریوں کی زینت بننے کی بجائے معا شرے، کاشتکار برادری، صنعت اور دیگر کے مسائل کے حل کیلئے پہنچانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندم مہم جدید ترین معلومات، زرعی تکنیک اور طریقوں کو پھیلانے کی جانب ایک نمایاں قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہم میں بی ایس 7ویں سمسٹر اور ایم ایس کے سینئر طلباکو میدان میں بھیجا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تصدیق شدہ بیجوں، متوازن کھادوں، پانی کی بچت کی تکنیکوں کا استعمال اور ماہرین کی سفارشات پر عملدرآمد سے گندم کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بروقت بوائی،زیرو ٹیلج پر ڈرل کو فروغ دینا ہوگا جس سے پیداوار میں اضافہ اور پانی کی بچت میں مدد ملے گی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایکسٹینشن رضوان امیرنے کہا کہ گندم مہم ایک قابل تحسین اقدام ہے جس میں یونیورسٹی کے طلبا اور ایکسٹینشن کے افسران مشترکہ کاوشوں سے جدید رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمد نوید نے کہا کہ مٹی کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کے لیے مٹی کا تجزیہ کیا جائے تاکہ متوازن کھاد ڈال کر بہترین فصل حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ سوائل ہیلتھ دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے جس کے لیے ہمیں زنک، سلفر، پوٹاش اور دیگر کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کھیتوں میں بائیو فرٹیلائزر ڈالنے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین انٹومالوجی ڈاکٹر محمد جلال عارف نے کہا کہ یونیورسٹی نے گندم، گنے، کپاس اور دیگر کی نئی اقسام متعارف کرائی ہیں جس کے شاندار نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کاشتکار برادری پر زور دیا کہ وہ کاشتکاری کے روایتی طریقے کو ترک کریں اور ماہرین کی سفارشات کو اپنائیں۔