پاکستان دریائے سندھ کے سکڑتے ہوئے ڈیلٹا کی جانب اقوام متحدہ کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب، دنیا بھر کے تمام ڈیلٹائی علاقوں پر عالمی کنونشن بلانے کا مطالبہ تسلیم

168

اسلام آباد۔5اپریل (اے پی پی):پاکستان دریائے سندھ کے سکڑتے ہوئے ڈیلٹا کی جانب اقوام متحدہ کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے جس نے دنیا بھر کے تمام ڈیلٹائی علاقوں پر ایک عالمی کنونشن بلانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے تاکہ ڈیلٹائی علاقے کے قدرتی ماحول اور مسکن پر موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے سنگین اثرات سے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ اہم پیشرفت ماہرین، ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ایک مضبوط بین الاقوامی سول سوسائٹی کے اجتماع کے نتیجے میں ہوئی جس میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ، اقوام متحدہ کے جنیوا معاہدہ اور دیگر کے طرز پر کنزرویشن ریور ڈیلٹا (UN-CCRD) کے بین الاقوامی کنونشن کے لیے متفقہ طور پر آواز اٹھائی گئی۔

دنیا کے تمام بڑے ڈیلٹائی علاقے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی انحطاط کے منفی اثرات یعنی سمندر پزیری، سطح سمندر میں اضافہ، خشک سالی، پانی کے کم ہوتے بہائو، سکڑتی ہوئی ندیوں اور دیگر عوامل کی وجہ سے ختم رہے ہیں۔ افریقی سنٹر فار کلائمیٹ ایکشنز اینڈ رورل ڈیولپمنٹ انیشیٹو (ACCARD) نے نائجیریا کی بایلسا ریاستی حکومت، یونیورسٹی آف ورمونٹ میں انسٹی ٹیوٹ برائے ماحولیاتی سفارت کاری اور سلامتی، کولوراڈو یونیورسٹی میں صلاحیت سازی کے لیے کنسورشیم، ٹرانس بائونڈری واٹر ان۔ کوآپریشن نیٹ ورک (TWIN)، واٹر انوائرمنٹ فورم-پاکستان، سینٹر فار دی ایڈوانسمنٹ آف پبلک ایکشن (CAPA) بیننگٹن کالج؛ ویتنام نیشنل یونیورسٹی، ہنوئی اور سینٹر فار انوائرنمنٹ اینڈ سسٹین ایبل لائیولی ہڈ پروجیکٹس (CESLP) کے تعاون سے اقوام متحدہ کی آبی کانفرنس میں "انٹیگریٹیو ہائی لینڈ ٹو اوشن (H2O) ایکشن فار ڈسپیئرنگ ڈیلٹا : تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن برائے تحفظ دریائی ڈیلٹا کی جانب” کے عنوان سے ایک ضمنی تقریب کا اہتمام کیا۔

سابق سینیٹر، سابق وفاقی وزیر اطلاعات و چیئرمین ورلڈ انوائرمنٹ فورم نثار میمن نے تقریب میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے ورچوئل طور پر شرکت کی جبکہ ACCARD کے فری مین ایلوہور اولووو اور پروفیسر ڈاکٹر عاصم ضیا، ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ فار انوائرمینٹل ڈپلومیسی، ورمونٹ نے عملی طور پر سیشن میں حصہ لیا۔ یہ عالمی کنونشن 2030 تک کے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کو حاصل کرنے میں مدد کرے گا جن میں SDG-6 "صاف پانی”، SDG-13 "کلائمیٹ ایکشن”اور SDG-14 "سمندروں اور سمندری وسائل کا تحفظ اور پائیدار استعمال ” شامل ہیں۔ یہ اعلان غیر سرکاری اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے مذکورہ اتحاد کی کامیاب مہم کے بعد سامنے آیا ہے جس نے ڈیلٹا کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے عالمی کنونشن کے لیے مہم شروع کی تھی۔

مقررین اور ماہرین نے نائجیریا کے نائجر ڈیلٹا، پاکستان کے انڈس ڈیلٹا، دریائے میکونگ، کولوراڈو، نیل اور سینٹ لارنس کے ٹرانس بائونڈری دریائوں کے طاس سے شروع ہونے والے ڈیلٹا پر تبادلہ خیال کیا۔ ان میں سے ہر ایک ڈیلٹا میں سطح سمندر میں اضافے اور سمندروں سے نمکین پانی کے داخل ہونے اور گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے، ڈیموں میں اضافہ اور پہاڑی علاقوں میں بارشوں کے انداز میں تبدیلی کی وجہ سے مختلف خطرات درپیش ہیں۔ اقوام متحدہ نے تسلیم کیا ہے کہ دنیا کے تمام ڈیلٹائی علاقے خطرے کی زد میں ہیں اور سطح سمندر میں اضافہ اور پھیلائو سے مٹی اور پانی کے ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ صرف فطرت ہی نہیں بلکہ کمیونٹیز، معاش کے مواقع اور انسانی زندگیاں متغ ہو رہی ہیں۔

دریائی ڈیلٹا کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے کنونشن کے حصول کے لیے ڈیلٹا ممالک میں مختلف سرگرمیاں منعقد ہوں گی۔ یو این ایس ڈی جیز کی ویب سائٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے کنونشن برائے کنزرویشن ریور ڈیلٹا (UN-CCRD) کے مقاصد ڈیلٹا کمیونٹیز اور آب و ہوا سے متعلق خطرات اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے آبی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان علم میں اضافے، تعاون، شراکت داری، عالمی توجہ، اقوام متحدہ کی پشت پناہی اور کمیونٹی کی شرکت کے ذریعے لچک اور موافقت کو مضبوط کرنا ہیں۔

اس کا مقصد ایک علاقائی تا عالمی اسٹیک ہولڈرز کے مکالمے کی نشاندھی کرنا ہے بلکہ پانی سے متعلق بڑھتے ہوئے چیلنجوں بالخصوص آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے ممکنہ چیلنجوں کے لیے انٹیگریٹیو ہائی لینڈز ٹو اوشینز (H2O) حل پیش کرنا ہے۔ مزید برآں، تربیت اور صلاحیت سازی کے ذریعے ممالک کی مقامی صلاحیت کو بڑھانا بشمول کمیونٹی ڈیٹا اکٹھا کرنا اور ان پیچیدہ مسائل کے لیے موزوں حل پیش کرنا شامل ہے ۔