ماسکو ۔24فروری (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان روس کے ساتھ طویل المدتی دوطرفہ تعلقات کے لئے پرعزم ہے،پاکستان ایک مستحکم اور پرامن افغانستان کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا،
جموں وکشمیر کے تنازعہ کا پرامن حل ضروری ہے،روس اور یوکرائن کے درمیان تازہ ترین صورتحال افسوس ناک ہے، پاکستان سفارتکاری سے اس کی حل کی امید کرتا ہے،تنازعات کا حل بات چیت اور سفارتکاری سے ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق دورہ روس کے موقع پر جمعرات کو کریملن میں وزیر اعظم عمران خان اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان سربراہی ملاقات ہوئی۔دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات، دوطرفہ مفاد کےعلاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنمائوں کے درمیان حالیہ ماہ ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا ذکر کرتے ہوئےوزیر اعظم عمران خان نے اطمینان ظاہرکیاکہ مستقبل میں باہمی تعلقات میں مثبت پیش رفت کا تسلسل جاری ر ہے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ تعلقات میں بھروسہ اورگرم جوشی متنوع شعبوں میں انہیں مزید گہرا اوروسعت دینے میں معاون ہو گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سڑیم گیس پائپ لائن منصوبہ کی اہمیت دونوں ملکوں کے درمیان فلیگ شپ اقتصادی منصوبہ کی ہے،دونوں رہنمائوں نے توانائی سے متعلقہ دیگر منصوبوں میں تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے روس کے ساتھ پاکستان کے طویل المدتی کثیر الجہتی تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا۔علاقائی تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی بحران کو فوری حل کرنے اورمعاشی تباہی کی روک تھام کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان دنیا کے ساتھ مل کر ایک مستحکم ،پرامن اور مربوط افغانستان کے لئے کام جاری رکھے گا۔
اس ضمن میں انہوں نے پاکستان اور روس کے درمیان مختلف علاقائی اور عالمی امور بشمول شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)سمیت حالیہ جاری تعاون اوررابطہ کی ضرورت پر زوردیا۔ساوتھ ایشیاء کی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنجیدہ صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے تنازعہ کےپرامن حل کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے علاقائی امن اور استحکام کو پہنچنے والے نقصان کے حوالہ سے کہا کہ علاقائی توازن کو برقرار رکھنے میں معاون اقدامات اٹھائے جائیں۔وزیر اعظم نے روس اور یوکرائن کی تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان توقع رکھتاہے کہ فوجی تنازعہ کو سفارتکاری سے حل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تنازعہ کسی کے مفاد میں نہیں اور تنازعہ کی صورت میں ہمیشہ ترقی پذیر ممالک معاشی مشکلات کا شکارہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ تنازعات کے بات چیت اور سفارتکاری سے حل ہوں۔دنیامیں اسلاموفوبیا اور انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے رجحانات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے زوردیا کہ بین امذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کی ضرورت ہے۔
صدر پیوٹن کی حضرت محمد ﷺسے مسلمانوں کی وابستگی کی حساسیت اور احترام کو سمجھنے کوسراہتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ معاشروں کے اندر اوران کے درمیان امن اور ہم آہنگی کے لئے بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام ضروری ہے۔وزیر اعظم کے ہمراہ اعلی سطح کا وفد دوروزہ دورہ پر روس کے دورہ پر ہے۔وزیر اعظم کے ہمراہ کابینہ کے ارکان اور اعلی حکام بھی ہیں۔