اسلام آباد۔14جون (اے پی پی):پاکستان سمیت دنیا بھر میں عطیہ خون کا عالمی دن ہفتہ14 جون کو منایا گیا ۔ یہ دن خون کے گروپس کے موجد کارل لینڈ اسٹینر کے یوم پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے ۔ اس دن کے منانے کا ایک بنیادی مقصد رضاکارانہ طور پر خون کا عطیہ دینے والے خاموش محسنوں کو خراجِ تحسین پیش کرنا بھی ہے جو اپنے خون سے لاکھوں جانوں کو بچانے کا سبب بنتے ہیں۔ خون کا عطیہ صرف طبّی ضرورت ہی نہیں بلکہ ایک انسانی اور روحانی فریضہ ہے جس کی اسلام میں بڑی فضیلت ہے۔دنیا بھر میں تقریباً سالانہ12 کروڑ سے زائد خون کے بیگز کی ضرورت پیش آتی ہے تاہم ترقی پذیر ممالک میں خون کی قلت ایک مستقل مسئلہ ہے اور خون کی کمی اور عدم دستیابی کے باعث ہر سال لاکھوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔
پاکستان میں بھی رضاکارانہ خون عطیہ کرنے کا رجحان کم ہے کیونکہ خون دینے کے بارے میں خوف اور غلط فہمیاں موجود ہیں ، کئی افراد سمجھتے ہیں کہ خون دینے سے کمزوری آتی ہے، صحت پر منفی اثر پڑتا ہےجب کہ میڈیکل سائنس متفق ہے کہ ایک صحت مند شخص تین ماہ میں ایک بار با آسانی خون دے سکتا ہے اور اس سے جسم کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوتا بلکہ کئی تحقیقات یہ ثابت کر چکی ہیں کہ خون دینے سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور خون بننے کا قدرتی عمل مزید متحرک ہو جاتا ہے۔
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بھی خون دینا ایک عظیم نیکی ہے۔ قرآن کریم کی سورۃ المائدہ میں ارشاد ہے جس نے ایک جان بچائی گویا اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ خون دینا ایک ایسا عمل ہے جو کسی اجنبی کو زندگی کا تحفہ دے سکتا ہے اور یہ وہ صدقہ جاریہ ہے جو عطیہ دینے والے کے لیے بعد از مرگ بھی اجر کا باعث بنتا ہےرواں سال عالمی یوم برائے عطیہ خون کا موضوع ’’ Give blood, give hope: together we save lives “ منتخب کیا گیا ہے۔
عالمی یوم برائے عطیہ خون کے موقع پر ملک بھر میں سرکاری، غیر سرکاری اور نجی و طبی اداروں کے زیر اہتمام مختلف پروگرامز ، تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور عام آدمی کو عطیہ خون کے حوالہ سے آگاہی فراہم کی گئی۔