پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی پارلیمان کے اراکین کا عالمی فوجداری عدالت کو فعال اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور

132
Parliament House

اسلام آباد۔28اکتوبر (اے پی پی):پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کی پارلیمان کے اراکین نے عالمی فوجداری عدالت کو فعال اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ رکن ممالک کو آئی سی سی اعلامیے کی توثیق کرتے ہوئے عدالت کے دائرہ کار میں وسعت کے لئے بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے ، منصفانہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کو موثر بنانے کے لئے عالمی برادری کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بات پارلیمنٹرینز فار گلوبل ایکشن کے صدر سید نوید قمرنے پی جی اے کے 47 ویں سالانہ فورم اور پارلیمنٹرینز کی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روم قانون کی عالمگریت اور بین الاقوامی فوجداری قانونی فریم ورک کی توسیع کے موضوع پر پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ 125 ممالک عالمی فوجداری عدالت کے خاندان کا حصہ ہیں لیکن ایسی ریاستیں بھی ہیں جنہوں نے اس کے اعلامیے پر دستخط کئے ہیں لیکن اس کی توثیق نہیں کی ، بطور ممبر پی جی اے یہ ایک چیلنج ہے ۔ چیئرپرسن پی جی اے نیشنل گروپ پاکستان سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے نفاذ پر اجتماعی اتفاق رائے کا فقدان ہے،بین الاقوامی سیاسی صورتحال یہ ہے کہ جیو پولیٹکس اولین ترجیح بنا دیا گیا ہے۔

وانین پر مبنی بین الاقوامی آرڈر قای، ہو سکتا ہے لیکن ہمیں عالمی برادری کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کئی جنگیں ہو چکی ہیں۔کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان سب سے بڑا متنازعہ علاقہ ہے جو اقوام متحدہ کا حل طلب ایجنڈا ہے۔

بھارت بار بار نسل کشی، جنگی جرائم اور جبری گمشدگیوں کے مرتکب اپنے قبضے کے نام تبدیل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی جی اے ایک فورم کے طور پر اہم چیلنجوں کو قبول کرنے اور ان کے حل کے لیے کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں قابل افسوس ہیں۔انہوں نے کہاکہ قوانین کا عالمی سطح پر اطلاق نہ ہو تو وہ بے بنیاد ہو جاتے ہیں ۔سینیٹرشیریں رحمان نے کہا کہ ملکی مسائل اہم ہیں لیکن دوسروں کی خودمختاری میں دخل اندازی کرنے والی قوموں اور اس جارحیت کا سامنا کرنے والے ممالک کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔

افریقی ریاستوں کے لئے موسمیاتی انصاف کا انتخاب کیا گیا ہے۔کسی بھی معاہدے کو قانونی حیثیت جمہوریت سے ملتی ہے۔ صومالیہ کی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے رکن عبد اللہ ابیب نے کہا کہ روم کا قانون میرے ملک کے لئے نئی چیز ہے۔ عالمی فوجداری عدالت کے پاس شمالی افریقہ میں اپنا فریم ورک متعارف کرانے کا موقع ہے۔شمالی افریقہ میں تاثر یہ ہے کہ یہ فورم شمالی افریقہ کے خلاف قائم کیا گیا تھا جس کی ایف کے کی طرف سے توثیق کی ضرورت ہے۔پی جی اے یوکرین چیئر، گیلینا میخائیلیوک نے کہا کہ یوکرین خاص طور پر بین الاقوامی فوجداری انصاف کی اہمیت سے واقف ہے۔ہمیں اپنے ملک میں جنگی جرائم کے مظالم کا سامنا رہا ہے۔ہم نے جنگ میں بے دردی سے نشانہ بنائے گئے رہائشی اور تجارتی اور صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو بہت سے نقصانات کا سامنا کیا ہے۔یوکرین میں لاکھوں افراد کو آئی ڈی پیز اور پناہ گزین بننے پر مجبور کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری قانون ان تمام مسائل کا حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی فوجداری قانون کی توثیق کی ہے۔چیئرپرسن پیپلزنیشنل پارٹی جمیکا ،انجیلا براؤن برک نے کہا کہ آئی سی سی بین الاقوامی امن اور انصاف کو فروغ دینے والے نمایاں فورم کے طور پر کام کرتا ہے۔ پی جی اے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن اور موزمبیق کے ممبر پارلیمنٹ انتونیو نیکائس نے کہا کہ بین الاقوامی فوجداری قانون کا فریم ورک رکن ممالک کے لیے موزوں ہے کیونکہ اس کی ترامیم ان ممالک سے متعلقہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دنیا بھر کے اراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی قوانین کے حوالے سے تمام جماعتوں کو ایک پیج پر لائیں ۔

انہوں نے کہاکہ روم کے قانون کو مقامی قانون سازی کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے اور انسانی حقوق کی قانون سازی میں یہ اجتماعی ذمہ داری کا معاملہ ہے۔موزمبیق میں تیل اور گیس کی دریافتوں میں تیزی کے بعد ایسے قوانین وضع کرنا زیادہ مناسب ہو گیا ہے۔قبل ازیں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حکام کے ساتھ خصوصی سیشن کے دوران پی جی اے کی سیکرٹری جنرل مونیکاایڈم نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے طریقہ کار،انسانیت کے خلاف جرائم ، جنگی جرائم اور عدالت کے دیگر امور بارے اظہار خیال کیا ۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور عالمی فوجداری عدالت کے دائرہ کار میں توسیع ضروری ہے ،آئی سی سی بین الاقوامی قانون کے اطلاق کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے ،فی الوقت عدالت کا دائرہ کار 124 ممالک تک ہے ،عدالت جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرینز ،سول سوسائٹی اور ممالک کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کو موثر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔