اسلام آباد۔18جنوری (اے پی پی):ایشیائی ترقیاتی پروگرام (اے ڈی بی) نے کہاہے کہ پاکستان سمیت وسطی ایشیائی علاقائی ممالک میں توانائی کی ضروریات 2030 تک 30 فیصد بڑھ جائیگی۔ یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی کاریک آوٹ لک رپورٹ 2030 میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ بڑھتی ہوئی معیشتوں اور آبادی کے ساتھ، وسطی ایشیا اورعلاقائی ممالک کو اپنی ترقی کے لیے مزید توانائی کی ضرورت ہے۔ خطے میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے اثرات کے تناظرمیں ان ممالک کو اپنے کاربن کے اخراج میں نمایاں کمی کرنی چاہیے اور صاف اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کو تیز کرنا چاہیے۔
رپورٹ میں وسطی ایشیا اور قفقاز کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ملک منگولیا، پاکستان اور عوامی جمہوریہ چین کی معیشتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک ماحول دوست بجلی اورتوانائی تک رسائی کو بڑھانے اور خطے میں مزید صاف توانائی کی فراہمی میں ان ممالک کوتعاون فراہم کررہاہے۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2020 میں چین کے علاوہ کاریک ممالک میں توانائی کی طلب 204 ملین ٹن تیل ۔2030 تک یہ طلب 254 ملین سے 290 ملین ٹن ہونے کا امکان ہے یعنی اس میں 30 سے لیکر32 فیصد تک اضافہ ممکن ہے ، بجلی توانائی کے سب سے بڑے ذرائع میں سے ایک ہے۔
انرجی مکس میں قدرتی گیس کی کھپت میں بھی اضافہ متوقع ہے، رپورٹ میں کاریک ممالک میں بجلی کے ترسیلی بنیادی ڈھانچہ کوبہتربنانے پرزوردیتے ہوئے کہاگیاہے کہ چین کے علاوہ کاریک ممالک میں بجلی کے ترسیلی ڈھانچہ کوبہتربنانے کیلئے 25 سے لیکر49 ارب ڈالرتک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جبکہ چین کوشامل کرنے سے سرمایہ کاری کی ضرورت 768 سے لیکر901 ارب ڈالرتک بڑھنے کاامکان ہے۔
اسی طرح رپورٹ میں 2030 تک چین کے علاوہ کاریک ممالک میں توانائی کے شعبہ (بجلی کی پیداوار اورموثریت) میں 136 سے لیکر339 ارب ڈالرتک کی نئی سرمایہ کاری کی ضرورت کی نشاندہی کی گئی ہے، چین کوشامل کرنے کی صورت میں توانائی کے شعبہ میں 2.9 ٹریلین ڈالرسے لیکر3.8 ٹریلین ڈالرتک کی سرمایہ کاری کی ضرورت پرزوردیا گیاہے۔