اسلام آباد۔12دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی) کی تشکیل نو، کپاس کی بحالی اور کاشتکاروں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔
انہوں نے یہ بات وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی میں ہونے والے پی سی سی سی کی گورننگ باڈی کے 90 واں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے پاکستان کی معیشت میں کپاس کے صنعتی شعبہ کی ضرورت و اہمیت پر زور دیا اور اس شعبے کی بھرپور حمایت کے لئے حکومت کے عزم کو دہرایا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کپاس ہمارے ملک کی معیشت کے لئے ایک اہم فصل ہے اور ہمیں اس کی پیداوار، معیار اور برآمدات کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں پی سی سی سی اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مابین کاٹن سیس ایشو اور پی سی سی سی کی تنظیم نو پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔پی سی سی سی اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، کاٹن کمشنر و دیگر اعلیٰ آفیسران کے علاوہ،نائب صدر پی سی سی سی، چاروں صوبوں سے محکمہ زراعت اور کاشتکاروں کے نمائندگان، چیئرمین ایپٹما، چیئرمین پی سی جی اے ،چیئرمین کراچی کاٹن ایسو سی ایشن، سیڈ ایسو سی ایشن کے نمائندہ،ڈائریکٹر ٹیکسٹائل کمشنر آفس، کاٹن کنسلٹنٹ محکمہ زراعت پنجاب، پی سی سی سی آفیسران ودیگر متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے سینئر حکام نے شرکت کی
پی سی سی سی گورننگ بورڈ اجلاس میں کئی سالوں کے کاٹن سیس بقایاجات کے تنازع کے حل کے لئے وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی جانب سے پی سی سی سی، اپٹما اور وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے آفیسران پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی گئی جو آئندہ دو ہفتوں میں مل بیٹھ کر باہمی مشاورت سے آئندہ ہونے والے اجلاس میں کاٹن سیس کے تنازع سے متعلق قابل عمل متفقہ حل پیش کرے گی۔
اجلاس میں نائب صدر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر یوسف ظفر کی جانب سے اپٹما چیئرمین کامران ارشد سے درخواست کی گئی کے آئندہ ماہ جنوری سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کاٹن سیس کی باقاعدہ ادائیگی کو یقینی بنائیں۔ اپٹما چِیئرمین نے فورم کو جنوری سے کاٹن سیس کی باقاعدہ ادائیگی کی یقین دہا نی کرائی جس پر اجلاس کے شرکاء نے ان کے اس اقدام کو سراہا۔
اجلاس میں صدر پاکستان کسان اتحاد اور سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر سید ندیم شاہ جاموٹ نے بھی کاٹن سیس تنازعہ کے فوری حل کے لئے زور دیا۔
انہوں نے کپا س کی بہتری وفروغ کے لئے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے زرعی سائنسدانوں کی تنخواہوں/ پنشنز کی ادائیگی اور کپاس کی ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لئے فنڈز کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
مزید برآں کپاس کی امدادی قیمت کا جلد از جلد اعلان کے لئے بھی بورڈ اجلاس میں سفارش پیش کی تاکہ کپاس کی بحالی کا سفر شروع ہو سکے۔ اجلاس میں شریک ٹیکسٹائل کمشنر آفس کے نمائندہ بتایا گیا کہ وزارت کامرس، ایف بی آر کے ساتھ مل کر کپاس کی ٹریس ایبیلیٹی پر کام کر رہی ہے جس کے ذریعے ملک میں پیدا ہونے والی کپاس کے کل سائز کا پتا چلانے میں آسانی ہوگی اور کپاس کے اعدادوشمار بارے ابہام دور ہوں گے۔
اجلاس میں نائب صدر پی سی سی سی اور صدر پاکستان کسان اتحاد خالد کھوکھر نے کپاس کی کم پیداوار کو سیس کی عدم ادائیگی کی اہم وجہ قرار دیا۔ نائب صدر پی سی سی سی نے مزید کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے پی سی سی سی کے خلاف مسلسل 66 کیسز کی وجہ سے ریسرچ بری طرح متاثر ہوئی اور ابھی 3 کیسز زیر التواء ہیں جنہیں افہام وتفہیم سے خارج کیا جائے تاکہ ریسرچ پر مکمل فوکس ہو اور ہم آگے بڑھ سکیں۔
خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے کاشتکار اقبال کھر نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ پی سی سی سی کے کپاس کے سائنسدانوں کی سالہا سال سے رکی ہوئی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے بروقت اقدام اٹھائے تاکہ ملک میں کپاس کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے پاکستان کی معیشت میں ٹیکسٹائل اندسٹری کے کردار کو سراہا اور کاٹن سیس تنازع کے حل بارے امید ظاہر کی کہ بہت جلد افہام وتفیہم کے ذریعے اس مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تنظیم نو کے حوالے سے نائب صدر پی سی سی سی ڈاکٹر یوسف ظفر نے ابتک کام ہونے والی چار مختلف رپورٹس سے متعلق اجلاس کے شرکائکو تفصیل سے بتایا۔ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے بورڈ کے شرکا کوایف اے او کی رپورٹ بارے پی سی سی سی کی تنظیم نو کے حوالے سے جائزہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا۔
نائب صدر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی نے اجلاس کے شرکاء کو سی سی آر آئی ملتان اور محمود ٹیکسٹائل کے مابین بی سی آئی پراجیکٹ معاہدے کی تفصیلات بھی بتائیں۔نائب صدر پی سی سی سی نے اپٹما چیئرمین کامران ارشد سے درخواست کی کہ کپاس کی بحالی کے لئے مختلف ٹیکسٹائل گروپس سامنے آئیں تاکہ پرائیوٹ سیکٹر اور پی سی سی سی کی باہمی شراکت سے کپاس کی بحالی وترقی کے لئے مل جل کر کام کیا جا سکے۔
ڈاکٹر یوسف ظفر نے شرکاء کو ICAC کے چیف ڈاکٹر ایریک کی پاکستان میں 2تا8فروری آمد کا بھی بتایا۔ ڈاکٹر ایریک پاکستان وزٹ کے دوران مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے اور کپاس کی بحالی میں ICAC کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کرائیں گے۔
وفاقی وزیر کی جانب سے3فروری 2025کو پی سی سی سی کی جانب سے قومی نیشنل کانفرنس برائے بحالی کپاس کے انعقاد کے اعلان کو سراہا اور خواہش ظاہر کی کہ باقی صوبے بھی کپاس کی بحالی کے لئے قومی کانفرنس کا انعقاد کریں۔ مزید برآں وفاقی وزیر کی جانب سے شرکاء کو ملک میں کپاس کی بحالی وفروغ کے لئے متواتر اجلاس بلائے جانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔