22.1 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 3, 2025
ہومخصوصی فیچرزپاکستان سے منشیات کا خاتمہ ، عالمی طرز کے فیوژن سنٹرز کے...

پاکستان سے منشیات کا خاتمہ ، عالمی طرز کے فیوژن سنٹرز کے قیام کا فیصلہ

- Advertisement -

اسلام آباد ۔10مئی (اے پی پی):منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے حکومت پاکستان ٹھوس اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے ۔ اس ضمن میں وفاقی وزارت انسداد منشیات نے نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق انٹیلی جنس اور معلومات کے تبادلے کے لیے "فیوژن سینٹر” کے قیام کے اپنی نوعیت کے پہلے منفرد منصوبے کےآغاز کا فیصلہ کیا ہے ۔ "فیوژن سینٹرز” بنیادی طور پر ریاستی عمل داری میں چلنے والے وہ مراکز ہوتے ہیں جو مشترکہ یا متوقع خطرے سے نمٹنے کے لیے صوبوں اور بڑے شہری علاقوں میں ریاست، مقامی، قبائلی اور علاقائی ، وفاقی اور نجی شعبے کے درمیان معلومات کی وصولی، تجزیہ، معلومات کے حصول اور اشتراک کے لیے فوکل پوائنٹس کے طور پر کام کرتے ہیں۔

ان اقدامات کا بنیادی مقصد یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی مشترکہ یا متوقع خطرے کے مابعد اثرات سے نمٹنے کے لیے قبل ازوقت ٹھوس اور موثر انتظامات اپنائے جاسکیں اور اس کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رہا جاسکے ۔یہ "فیوژن سینٹرز” امریکہ میں قائم ہیں اور اب حکومت پاکستان نے منشیات کی لعنت کے خاتمے کے لیے عالمی معیار کے "فیوژن سینٹرز” کے قیام کا فیصلہ کیا ہے ۔اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کو وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول شا زین بگٹی نے حکومت پاکستان کے نارکوٹکس کنٹرول سے متعلق انٹیلی جنس اور معلومات کے تبادلے کے لیے "فیوژن سینٹر” شروع کرنے کے منصوبے سے آگاہ کیا۔ یہ مرکز امریکہ میں قائم ان فیوژن سینٹرز کا اپ ڈیٹ ورژن ہو گا جوکہ ملک میں انسداد منشیات کی حکومتی کوششوں میں بے حد معاون ہوگا ۔

- Advertisement -

"فیوژن سینٹرز” منصوبے کا باضابطہ افتتاح رواں برس جولائی میں ہوگا ۔وزارت انسداد منشیات کے حکام کی جانب سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات کو دی گئی بریفنگ میں بتایاگیا کہ "فیوژن سینٹرز” منصوبے میں کوئی نئی انڈکشن نہیں ہوگی بلکہ میری ٹائم افیئرز، داخلہ، ایکسائز، کسٹمز اور ہیلتھ سمیت مختلف وزارتوں کے گریڈ 19 کے افسران کو فیوژن سینٹر میں تعینات کیا جائے گا ۔

فیوژن سنٹر منصوبے کے قیام کے بعد مصنوعی ذہانت سے چلنے والے منشیات کے ڈیٹا بیس منصوبے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی ۔منشیات کے پھیلائو کو روکنے کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسداد منشیات اجلاس میں تعلیمی اداروں، عوامی مقامات اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں منشیات پر قابو پانے کے لیے جاری کوششوں اور اقدامات سمیت کئی اہم امور پر غور کیا گیا۔۔

سیکرٹری انسداد منشیات نے کمیٹی کو کم افرادی قوت کے باوجود دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس لعنت پر قابو پانے کے لیے وزارت کی جانب سے کیے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا کہ اے این ایف کی ملک بھر میں کل 3200 آپریشنل فورس ہے اور اسلام آباد میں 500 سے کم اہلکار ہیں۔ وزارت انسداد منشیات کے حکام کا کہنا ہے کہ جدید ترین آلات کی تنصیب اور اے این ایف اہلکاروں کی تعداد میں اضافے سے منشیات کو بہتر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ سینیٹ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ مستقبل قریب میں اے این ایف اہلکاروں کی تعداد دس ہزار تک بڑھا دی جائے گی۔

کمیٹی کو مقامی طور پر تیار کردہ مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس )سے چلنے والے منشیات سے متعلق جرائم پیشہ افراد کے ڈیٹا بیس” کے منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وزارت نے تجویز دی کہ ”فیوژن سینٹر” کے قیام کے بعد اس منصوبے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کمیٹی نے وزارت کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت کے منصوبے کو مسترد کر دیا اور وزارت کی طرف سے تجویز کردہ "فیوژن سنٹر” کے قیام کی توثیق کردی ۔فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے کمیٹی کو اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں منشیات پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ کمیٹی چیئرمین نے ایف ڈی ای کے عہدیدار کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ۔ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد نے کمیٹی کو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری اور عوامی مقامات پر منشیات کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد پولیس منشیات کے اڈوں پر چھاپے مار رہی ہے اور منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے عوامی مقامات پر نگرانی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

کمیٹی نے اگلی میٹنگ میں ایک سال کے لیے منشیات سے متعلق کیسز پر تفصیلی بریفنگ/پریزنٹیشن طلب کی۔کمیٹی کے چیئرمین نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں۔ انہوں نے منشیات کے خلاف جنگ میں شامل تمام سرکاری محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو سراہا اور ان پر زور دیا کہ وہ پاکستان کو منشیات سے پاک بنانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ منشیات کا استعمال ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=362933

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں