اسلام آباد۔12جون (اے پی پی):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چائلڈ لیبر کے مکمل انسداد کے لیے حکومت کےعزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبہ، تدریسی اداروں، میڈیا اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے، جنگ زدہ علاقوں میں مشقت کا شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، عالمی برادری کو اس پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، دانش سکول سسٹم محفوظ ماحول میں مستحق بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کی ٹھوس کوشش ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق چائلڈ لیبر کے خلاف کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر بچوں سے مشقت کے خلاف شانہ بشانہ کھڑا ہے، آج کا دن اس امر کی یاددہانی ہے کہ ہمیں ایک ایسے مستقبل کی جانب سفر جاری رکھنا ہے جہاں دنیا کا ہر بچہ محفوظ اور خوشحال ماحول میں پروان چڑھے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے شکار بچے نہ صرف جنسی اور ذہنی تشدد کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان سے ان کی تعلیم کا حق بھی چھین لیا جاتا ہے، انہیں ان کے بچپن سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کا موضوع "پیشرفت واضح ہے تاہم اور بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے :آئیں اپنی کوششوں کی رفتار تیز کریں” ہے، اس سال چائلڈ لیبر کے خاتمے کے عالمی دن پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال فنڈ کی جانب سے چائلڈ لیبر کے عالمی تخمینے اور رجحان کی رپورٹ 2025 شائع کی جا رہی ہے جس سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ چائلڈ لیبر کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کس قدر فعال ثابت ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں پرورش پا رہے بچے چائلڈ لیبر جیسے ناسور سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، ایسے ممالک جو کہ سالہا سال سے جنگ اور جنگ جیسی صورتحال کا شکار ہیں، وہاں بھی مشقت کا شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، دنیا اور متعلقہ عالمی اداروں کو ان علاقوں میں خصوصی طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان آئی ایل او کنونشن نمبر 138 جو کہ مشقت کرنے کی کم سے کم عمر سے متعلق ہے اور آئی ایل او کنونشن نمبر 181 جو کہ بچوں سے مشقت لینے کے بدترین طریقوں سے متعلق ہے، پر سختی سے کار بند ہے، آئین پاکستان کا آرٹیکل 11 چائلڈ لیبر کی ہر قسم اور صورت کے انسداد کے حوالے سے ہے۔ مزید برآں پاکستان میں چائلڈ لیبر کے انسداد کے لئے قانون سازی بھی کی گئی ہے جیسا کہ روزگار اطفال ایکٹ 1991، گھریلو کارکنوں کے حوالے سے 2002 کا ایکٹ ، نیشنل کمیشن برائے حقوق اطفال 2017، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری تحفظ اطفال ایکٹ 2018، جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018 تاہم ان قوانین کے نفاذ کے طریقہ کار کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تمام صوبوں، تمام سٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی پر زور دیتی ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا دانش سکول سسٹم ایک محفوظ ماحول میں مستحق بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ٹھوس طریقے سے کام کرنے کی ایک کوشش ہے، غذائی قلت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سرکاری سکولوں میں غذائیت کے پروگرام بھی متعارف کروائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے سے چائلڈ لیبر کو روکنے اور اس کو مکمل ختم کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے ، تدریسی اداروں ، میڈیا اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے، آج کے دن میں چائلڈ لیبر کو روکنے اور اس کے مکمل انسداد کے لئے اپنے اور اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔