اسلام آباد۔9جون (اے پی پی):پاکستان علماءکونسل نے مدارس کے نئے امتحانی بورڈز کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کر دیا، ایک عالمی نشریاتی ادارے نے پاکستان میں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی سازش کی، وزارت اطلاعات فوری اقدامات اٹھائے، افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے، پاکستان افغانستان کے رشتے محبت اور اخوت کے رشتے ہیں، ملک بھر میں علماءو مشائخ کنونشن منعقد کئے جائیں گے، آزادی اظہار کے نام پر قومی سلامتی کے اداروں اور افواج پاکستان کے خلاف مہم ناقابل قبول ہے، تشدد اور بلا ثبوت الزام تراشی دونوں قابل مذمت ہیں۔ عوام الناس کرونا ویکسین لگوائیں افواہوں پر نہ جائیں ، سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد فوری ہٹایا جائے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ و عاملہ کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی۔
اجلاس کی صدارت چیئرمین پاکستان علماءکونسل و نمائندہ خصوصی وزیراعظم برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ اجلاس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی طرف سے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو حتمی قانونی شکل دینے اور وقف املاک ایکٹ میں علماءو مشائخ کی مشاورت سے ترمیم کا خیر مقدم کیا گیا۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر حکومت کے موقف کو قابل تحسین عمل قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ فلسطین اسرائیل جنگ بندی کیلئے حکومت پاکستان کی اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر کوششیں قابل ستائش ہیں، اس سلسلہ میں حکومت اور صدر مصر کی کوششیں عالم اسلام کے جذبات کی ترجمانی ہیں۔
اجلاس میں قرارداد کے ذریعے حکومت سے سوشل میڈیا الیکٹرانک میڈیا پر وزارت اطلاعات سے نظریہ پاکستان کے خلاف نشر ہونے والے پروگرامز، اشتہارات کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والے مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علمائ کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا نعمان حاشر، پیر اسعد حبیب شاہ جمالی، مولانا رفیق جامی ، مولانا عبید اللہ گورمانی ، مولانا اشفاق پتافی، مولانا طاہر عقیل مولانا اسلم صدیقی، پیر عزیز اکبر قاسمی، مولانا حبیب الرحمن عابد، علامہ طاہر الحسن، قاری محمد زاہد، قاری محمد قاسم سانگی ، مولانا عمر عثمانی ، میاں راشد منیر، مولاناامین الحق اشرفی ، مولانا اظہار الحق ، میاں ارشاد مجاہد، مولانا احسان احمد حسینی ، مولانا کامران ہزاروی ، مولانا نائب خان، مولانا شہباز، مولانا فضل شاہ الحسینی، مولانا ابو بکر صابری، مولانا محمد قاسم قاسمی ، قاری محمد زاہد، مولانا عقیل زبیری ، مولانا عبد الرﺅف ، مولانا تنویر چوہان ، مولانا بلال ثاقب ، قاری شمس الحق ،مولانا سعد اللہ لدھیانوی،مولانا منیب الرحمن حیدری، مولانا عمار بلوچ، قاری محمد وقاص ، مولانا محمد شفیع قاسمی، مولانا عمر جامی ، قاری احتشام الحق ، قاری محمد علی قاسمی، مولانا مطلوب مہار، مولانا عبد الرﺅف ، قاری حبیب اللہ بلوچ، مولانا طلحہ صدیقی، مولانا اکرم ، مولانا مصطفی حیدری، مولانا فہیم الحسن، قاری عبد الحکیم اطہر، قاری فاروق اعظم، مولانا جابر ، مرشد شوکت علی ، قاری مبشر، قاری فیصل ، مولانا عقیل قصوری ، قاری کاشف مختار، مولانا عبد القدیر، مولانا عبد اللہ رشیدی اور دیگرنے کہا کہ پاکستان علماءکونسل کا موقف واضح ہے کہ ہم قرآن و سنت کے مطابق ہر اچھے کام میں تعاون اور غیر شرعی امور میں محاسب کا کردار ادا کرتے ہیں، حکومت نے مدارس کے نئے امتحانی بورڈ بنا کر مدارس عربیہ کے چالیس سال قبل کے مطالبہ کو پورا کیا ہے۔
پاکستان علماءکونسل سے منسلک مدارس کو مکمل حق ہے کہ وہ جس بورڈ سے چاہیں الحاق کریں۔ رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان کا افغانستان کیلئے امن کا کردار انتہائی اہم ہے، پاکستان اور پاکستانی عوام افغانستان اور افغان عوام سے محبت کرتے ہیں، افغان گروپوں کو افغانستان میں امن کیلئے باہمی مذاکرات سے حل کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ رابطہ عالم اسلامی کے تعاون سے ہونے والی پاک افغان علماءکانفرنس کی مکمل تائیدو حمایت کرتے ہیں۔ رہنماﺅں نے کہا کہ پاکستان علماءکونسل مدارس و مساجد ، عقیدہ ختم نبوت و ناموس رسالت کی چوکیدار ہے، پاکستان علماءکونسل ایک سیاسی مذہبی جماعت ہے اور پاکستان علماءکونسل میں وکلائ، تاجر اور دیگر طبقات زندگی کی شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔