پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام پیغام اسلام کانفرنس ، شرکاء کی انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے مسلم امہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور

372
امت مسلمہ کو درپیش موجودہ چیلنجز کے پیش نظر اسلامی اقدار اور خوبیوں سے قوت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا پیغام اسلام کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد۔10اپریل (اے پی پی):پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام ”سعودی پاک تعلقات: اسلام اور مسلمانوں کی خدمت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مشترکہ کاوشیں” کے عنوان سے پانچویں پیغام اسلام بین الاقوامی کانفرنس کے شرکاء نے انتہاء پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خاتمہ کیلئے مسلم امہ کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی تائید و حمایت کی اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب اور برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کی مضبوطی کیلئے کردار ادا کیا،

یہ اجتماع امید کرتا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں وحدت امہ کی راہ ہموار ہو گی اور اس مقصد کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنے کے عزم کا اظہار کرتا ہے اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو’داعی امن’ قرار دیتا ہے۔

اس سلسلہ میں پیر کو مقامی ہوٹل میں سالانہ پیغام اسلام بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی جو وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطی امور بھی ہیں نے کی جبکہ دوسرے سیشن میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔ کانفرنس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما، مشائخ و عظام، سیاسی و دینی جماعتوں کے اکابرین اور نمائندوں نے شرکت کی اور سعودی عرب اور ایران کے درمیان چینی ثالثی میں تعلقات کی بحالی کے اہم موقع پر کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کے کردار کو سراہا۔

تقریب سے سینیٹر مشاہد حسین سید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ایک بڑی تبدیلی آ رہی ہے جس کی نشاندہی علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں کی تھی اور آج اس کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، سعودی قیادت کی کاوش کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس نے اتحاد امہ کی اہمیت کو سمجھا اور چین کو کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہر اچھے اور برے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے اور مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے پاکستان کے مؤقف کی تائید کی ہے۔

انہوں نے اس سلسلہ میں پاکستان میں سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی خدمات کو بھی سراہا اور کہا کہ پاکستان نے جب ایٹمی دھماکے کئے سعودی عرب پہلا ملک تھا جس نے پاکستان کا ساتھ دیا اور اس مشکل وقت میں ہماری مدد کی، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ولولہ انگیز قیادت میں اسلامی دنیا ایک نئی منزل کی طرف منتقل ہو رہی ہے، چینی صدر کے تاریخی دورہ سعودی عرب سے باہمی تعلقات میں گرمجوشی آئی ہے جس کا مظہر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کا فروغ پانا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ایشیاء کی تقدیر کے فیصلے ایشیاء کرے گا۔

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آج کا اجتماع پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء اور تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ ہم سب مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کیلئے متحد اور متفق ہیں اور اپنے مؤقف سے دستبردار نہیں ہوں گے، حرمین شریفین امت مسلمہ کے مرکزی مقدس مقامات ہیں، ایران اور سعودی عرب تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں اور سعودی قیادت کے شکرگزار ہیں کہ اتحاد امہ کیلئے انہوں نے کردار ادا کیا،

حرمین شریفین کی حرمت اور تحفظ کو ارض پاکستان کا ہر فرد اپنی بنیادی ذمہ داری سمجھتا ہے جس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، پورے عالم اسلام میں پیغام اسلام کے ذریعے مضبوط لائحہ عمل دیا جائے گا، تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور مشائخ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ’امن کا رہنما‘ قرار دیتے ہیں جن کی متحرک اور دور اندیش قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، انہوں نے پوری امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے مملکت سعودی عرب اور ایران کے درمیان امن عمل شروع کرنے کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ پوری امت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے مملکت سعودی عرب اور ایران کے درمیان امن عمل اہمیت کا حامل ہے-

انہوں نے کہا کہ محمد بن سلمان سعودی عرب کو ترقی اور خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جا رہے ہیں اور ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرتے ہوئے ایک امن ساز کے طور پر کردار اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کی قیادت میں اسلامی تعاون تنظیم فلسطین اور بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیرینہ مسائل پرامن طریقے سے حل ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر ایک پیج پر ہیں اور وہ بالترتیب بھارت اور اسرائیل کے چنگل سے اپنی حقیقی آزادی کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان اچھے تعلقات کے نہ صرف مسلم دنیا بلکہ خطے کے لیے بھی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ دونوں ریاستوں کے درمیان دوستی کے بڑھتے ہوئے بندھن دشمنوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے میں مدد گار ثابت ہوں گے، جو اپنے پوشیدہ ایجنڈوں کو پورا کرنے کے لیے مسلم ممالک کے درمیان فرقہ واریت کی بنیاد پر تفریق ڈالنا چاہتے تھے۔ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پیغام پاکستان آئین کے بعد سب سے اہم دستاویز ہے ۔

ملک کی موجودہ سیاسی اور معاشی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امن اور ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے، اگر ہم سیاسی عدم استحکام کو باہمی افہام و تفہیم سے نمٹائیں تو پاکستان ایک علاقائی معاشی طاقت بن سکتا ہے۔ انہوں نے ملک کی مذہبی اور سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے اور قومی مسائل کو اجتماعی کوششوں سے حل کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ غیر ریاستی عناصر ہیں جو اداروں کے خلاف خاص طور پر سوشل میڈیا کے ذریعے عوامی نفرت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور ان کی سازشوں کو ہمیشہ کے لیے ناکام بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ ہو چکا ہے اور آئندہ کوئی بھی ایسی کوشش کرے گا تو اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ماضی کی طرح ہم سب مل کر اسے ناکام بنائیں گے، او آئی سی کی سربراہی سعودی عرب کے پاس ہے اور سعودی عرب اسلامی امہ کا مرکز ہے اور امید کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین کیلئے مضبوط اور مؤثر آواز اٹھائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دوست ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دوست ممالک بھی ہمیں تنہا نہیں چھوڑیں گے جس کیلئے وطن عزیز میں ہمیں سیاسی اور مذہبی استحکام لانا ہو گا، سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے اور پاکستان کے استحکام کیلئے ہمہ وقت حاضر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جونہی رمضان شروع ہوتا ہے فلسطینیوں کا خون بہایا جاتا ہے اور امت مسلمہ بالخصوص او آئی سی کو مظلوم فلسطینیوں اور کشمیر کیلئے آواز اٹھانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، دہشت گردی کو جس طرح افواج پاکستان کے ساتھ مل کر قوم نے شکست دی اسی عزم کے ساتھ وحدت امہ اور اتحاد کیلئے کردار ادا کریں گے اور سعودی عرب کی کوششوں کو آگے بڑھائیں گے۔

قبل ازیں پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان برادرانہ، تاریخی اور قریبی تعلقات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ قریبی اور پرجوش تعلقات کی جڑیں گہری ہیں اور مشترکہ مفادات پر تشکیل پاتے ہیں، سعودی عرب اور مسلم ممالک کے عوام پاکستان کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، دونوں ممالک تجارت اور سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب مختلف ترقیاتی اقدامات کے ذریعے پاکستانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ اس موقع پر پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد ربیع نے بھی خطاب کیا اور فلسطینیوں کی حمایت کیلئے آواز بلند کرنے پر حافظ طاہر محمود اشرفی اور دیگر مقررین کا شکریہ ادا کیا اور فلسطینی صدر محمود عباس کی طرف سے پاکستانی عوام اور حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور جاری اسرائیلی جارحیت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ نہتے فلسطینی اپنی آزادی کیلئے مصروف عمل ہیں اور انشاء اﷲ فلسطین ضرور آزاد ہو گا۔ فلسطینی سفیر نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسجد الحرام اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے مقدس مقامات ہیں اور ان کی حفاظت مسلم امہ کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ فلسطینی سفیرنے پاکستانی عوام، حکومت اور سیاسی قیادت کی طرف سے فلسطینی کاز کے ساتھ اظہار یکجہتی اور حمایت پر فلسطینی عوام کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں قابض اسرائیلی افواج کی طرف سے مظالم کے حالیہ اضافے پر بھی روشنی ڈالی۔تقریب میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز، سینئر صحافی سلیم صافی، جمعیت علماء اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف، مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و معاون خصوصی فیصل کریم کنڈی، عیدگاہ شریف کے گدی نشین پیر نقیب الرحمن، صاحبزادہ حسان حسیب الرحمن اور علمائے کرام و مشائخ عظام ، اراکین پارلیمنٹ، سیاست دانوں، سفارت کاروں اور دیگر نے شرکت کی۔