اسلام آباد۔13جولائی (اے پی پی):زیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کو دیرینہ تنازعات، عدم مساوات، موسمیاتی تبدیلی،اسلحے کی نئی دوڑ، نسل پرستی اور اسلاموفوبیا جیسے چیلنجوں کا سامنا ہے،ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے غیر وابستہ تحریک(نام ) کا کردار انتہائی اہم ہے۔کورونا وبا کے منفی اثرات سے نکلنے کیلئے ہمیں مناسب قیمت پر ویکسین کی مساوی فراہمی اور ترقی پذیر ممالک کو معاشی معاونت کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔پاکستان’’ نام‘‘ کے بنیادی مقاصد اور اصولوں کی حمایت کیلئے مکمل طور پر پر عزم ہے۔وہ منگل کو غیر وابستہ تحریک(نام ) مڈ ٹرم وزارتی کانفرنس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کر رہے تھے۔
وزیر خارجہ نے کانفرنس کے انعقاد پر آزربائیجان کی قیادت بالخصوص وزیر خارجہ جیہون بیراموف کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا ایک اہم موڑ پر ہے جہاں ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دیرینہ تنازعات، داخلی و ممالک کے مابین بڑھتی ہوئی عدم مساوات، موسمیاتی تبدیلی، بڑی طاقتوں کے درمیان کشیدگی، اسلحے کی نئی دوڑ،بڑھتی ہوئی نسل پرستی اور مذہبی منافرت بالخصوص اسلاموفوبیا، عالمی امن و سلامتی اور ترقی کی راہ میں حائل خطرات شامل ہیں۔
کورونا عالمی وبا نے امن عامہ کے قیام اور سماجی و اقتصادی ترقی سے متعلق عالمی نظام کی خامیوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی ملک خواہ کتنا بھی مستحکم اور خوشحال کیوں نہ ہو، تنہا ان چیلنجز کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔امن اور ترقی کے ایجنڈے پر گامزن ایک اہم فورم ہونے کے ناطے ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ’نام‘ کا کردار انتہائی اہم ہے،یہ تنظیم، دیرپا امن و ترقی کے مشترکہ ہدف کے حصول کیلئے استحکام اور کثیر الجہتی کے فروغ کیلئے ہراول دستے کا کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عالمی وبا سے چھٹکارا پاتے ہوئے ہمیں مشترکہ طور پر دیرپا ترقی اور مساوی معاشی شرح نمو کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان نے وبا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے سمارٹ لاک ڈائون کی حکمت عملی اختیار کی جس میں تین بنیادی پہلوئوں کو پیش نظر رکھا گیا جن میں انسانی جان اور معاشی ضروریات کے تحفظ کے علاوہ فعال معیشت شامل ہیں۔ہم نے نادار طبقے کی معاونت کیلئے احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت سوا ارب ڈالر کی رقم پندرہ ملین خاندانوں میں تقسیم کی،اس کے علاوہ ہم نے دسمبر تک 70 ملین لوگوں کو ویکسین لگانے کی مہم کا آغاز کیا ہے -ہم ویکسین کی اٹھارہ ملین ڈوزز 14 ملین لوگوں کو لگا چکے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کورونا وبا کے منفی اثرات سے نکلنے اور بہتر تعمیر نو کیلئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں مناسب قیمت پر ویکسین کی مساوی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا، اس کے بغیر اس چیلنج پر قابو پانا ممکن نہیں ہو گا۔ہمیں کرونا وبا کے باعث معاشی مسائل کا سامنا کرنے والے ترقی پذیر ممالک کو معاشی معاونت کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی تاکہ وہ دیرپا ترقی کے اہداف 2030 کے سفر پر ازسرنو گامزن ہو سکیں۔کورونا وبا سے پیدا ہونے والے شدید مسائل پر قابو پانے کی خاطر ہمیں فیصلہ کن اقدامات کیلئے ’’نام‘‘ تنظیم کے کردار کو فعال بنانا ہو گا۔
ہمیں اپنے محدود مقاصد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بڑے مقصد کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی کیونکہ غیر معمولی حالات، غیر معمولی یکجہتی کے متقاضی ہوتے ہیں۔ہمیں جمہوری، شفاف اور مساوی پہلوئو ں پر مشتمل بین الاقوامی آرڈر کے قیام اور مششرکہ مقاصد کے حصول کیلئے، کثیر الجہتی تعاون کے ساتھ منسلک ہونے کے عزم کا اعادہ کرنا ہو گا جو سب کی بہتری کے عالمی اصول کا حامل ہو۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، نام کے بنیادی مقاصد بالخصوص حق خود ارادیت اور غیر ملکی تسلط کا سامنا کرنے والوں کیلے اصولی معاونت، کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔قابل افسوس بات یہ ہے کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے حق خود ارادیت کے حصول کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان "نام” اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں، اور عوام کی امنگوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان دیرینہ تنازعات کا منصفانہ حل نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں ،پاکستان، نام کے بنیادی مقاصد اور اصولوں کی حمایت کیلئے مکمل طور پر پر عزم ہے۔ہم مساوات، تعاون اور سب کی بہتری جیسے مقاصد کے حصول کیلئے "نام” کی کاوشوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔