پاکستان فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کی بھرپور اور غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا، ترجمان دفتر خارجہ

87
پاکستان کا کرغز تاجک سرحد کی حد بندی کے معاہدے کا خیر مقدم

اسلام آباد۔2فروری (اے پی پی): پاکستان نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت سمیت ان کے حقوق کے مکمل حصول کے لیے ان کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کی بھرپور اور غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے جمعرات کو یہاں پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے کے ساتھ ساتھ ایک قابل عمل، خود مختار فلسطینی ریاست کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔

ترجمان نے فلسطین کے مختلف شہروں میں نہتے شہریوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی قابض افواج کی غیر قانونی دراندازیوں اور ظالمانہ اقدامات کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے گھنائونے اور انتہائی جارحانہ فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے،ہم نے اپنی تشویش ڈنمارک کے حکام تک پہنچا دی ہے، ہم اس طرح کی کارروائیوں کو نسل پرستی، زینو فوبک اور اسلامو فوبک سمجھتے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر تشویش ہے کیونکہ مذہبی منافرت پھیلانے اور مسلم اقلیتوں کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے پاکستان سمیت مسلمانوں کو پہنچنے والے نقصانات کا خیال رکھے اور اس طرح کی نفرت انگیز اور اسلام فوبک کارروائیوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔

ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ماسکو کے حالیہ دورے کے دوران اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے جنیوا میں انسانی حقوق کانفرنس شرکت کی اور انسانی حقوق سے متعلق حکومت پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مستحکم اور پرامن افغانستان کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں شامل ہے اور وہ موسمیاتی تبدیلیوں کیخلاف مشترکہ کوششوں کے تحت کام کرنا چاہتا ہے۔