اسلام آباد۔29دسمبر (اے پی پی): وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے پاکستان چیلنجز اورمسائل کامقابلہ کرسکتا ہے ، جو لوگ ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کررہے ہیں وہ پاکستان کے دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں، پاکستان نہ ماضی میں دیوالیہ ہوا تھا اور نہ اب ہوگا ،ملک کو درپیش مسائل کا مل کرسامنا کریں گے اوراسے حل کریں گے، 5سے 7 سال میں 32 ارب ڈالر کی برآمدات کو 100 ارب ڈالر کی سطح پرلے جانا ہمارے لئے ایک قومی چیلنج ہے۔
جمعرات کویہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت معاشی لحاظ سے ملک کومسائل اورچیلنجوں کاسامنا ہے مگرہمیں یقین ہے کہ مل کران مسائل اورچیلنجوں پرکامیابی سے قابو پایاجائے گا،ہم ملک کو قدم بقدم آگے کی طرف لیکر جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کوجہاں داخلی بحران کا سامنا ہے وہاں عالمی معاشی کسادبازاری کی صورتحال بھی ہے ۔ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اوردیگرمالیاتی اداروں نے پاکستان جیسے ترقی پذیرممالک کی معیشتوں کے حوالہ سے جو محتاط پیشن گوئیاں کی ہے ان کے مطابق عالمی کساد بازاری کا بوجھ پاکستان جیسے ممالک پربھی پڑسکتا ہے اس لئے اگرہمیں آگے کی طرف بڑھنا ہے تو ہمیں اس صورتحال کوبھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ احسن اقبال نے کہاکہ حالیہ سیلاب سے پاکستان کی معیشت پر30 ارب کا بوجھ پڑا ہے مگرہم نے اس کاسامنا کیا کیونکہ ہماری معاشی بنیادیں مضبوط ہیں ،
پاکستان نے بہترانتظام وانصرام سے صورتحال پرقابوپایا۔ عالمی اندازوں کے برعکس پاکستان میں جانی نقصان کم ہواہے اسی طرح سیلاب کے بعد وباوں سے جانی نقصان کے اندازے بھی درست ثابت نہیں ہوئے اورہزاروں لوگ وبا سے محفوط رہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان چیلنجز اورمسائل کامقابلہ کرسکتا ہے اس لئے جو لوگ ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کررہے ہیں وہ پاکستان کا دوست نہیں بلکہ دشمن ہے، پاکستان نہ ماضی میں دیوالیہ ہوا تھا اور نہ اب ہوگا ،ملک کو درپیش مسائل کا مل کرسامنا کریں گے ۔یہ سیاسی تقسیم سے بڑا کام ہے، کئی شعبے ایسے ہیں جہاں سیاسی ٹوپی اتار کر پاکستان کی ٹوپی پہننی ہے۔
وفاقی وزیرنے کہاکہ معیشت پرسیاست نہیں ہوسکتی ،دنیا کے کئی ممالک میں معیشت پرسیاست کی اجازت نہیں ہوتی، معیشت اور ملک کے اقتصادی مستقبل پرسیاست سے گریزکرنا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ آج ملک جن حالات کاسامنا کررہاہے اس کی پیشن گوئی ہم نے سابق حکومت کے دورمیں قومی اسمبلی میں اپنی تقریروں میں کی تھیں، ہم نے اس وقت کہاتھا کہ حکومت جوپالیسیاں بنارہی ہے 10 سال تک ملک اس کے اثرات کوبھگتیں گا،سابق حکومت نے وژن 2025 پروگرام کو ٹوکری میں پھینک دیا ، گزشتہ چار سال میں کوئی وژن نہیں تھا، کوئی منصوبہ بندی نہیں تھی ۔
پروفیسر احسن اقبال نے کہاکہ وزیراعظم کی قیادت میں ہم پرعزم ہے کہ درپیش چیلنجوں کے باوجود اس کا سامنا کریں گے اوران مسائل کو حل کریں گے۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ اس وقت سرکاری شعبہ کے پاس وسائل نہیں ہے اس صورتحال کے تناظرمیں نجی سرمایہ کاری اورنجی شعبہ ترقی کا انجن ہے ، اس میں مقامی اوربیرونی دونوں سرمایہ کاری شامل ہیں ، حکومت اپنی طرف سے تجارت اورسرمایہ کاری کیلئے ماحول بہتربنارہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ برآمدات کافروغ ہماری اولین ترجیح ہے ، ہماری ناکامی کی ایک بڑی وجہ برآمدات پرمبنی نمو کا نہ ہونا ہے ، موجودہ حکومت کے پاس محدود مدت ہے اس لئے بڑی ری سٹرکچرنگ نہیں کرسکیء تاہم اگر ہم برآمدات کے حوالہ سے اہداف دیں گے تو اس سے کامیابی مل سکتی ہے ۔
احسن اقبال نے کہاکہ 5سے لیکر7 سال تک کی مدت میں 32 ارب ڈالر کی برآمدات کو 100 ارب ڈالر کی سطح پرلے جانا ہمارے لئے ایک قومی چیلنج ہے ، اگر ہم نے اس میں کامیابی حاصل کی تو ہمارے مسائل حل ہوسکتے ہیں ، اس وقت عالمی کساد بازاری کی وجہ سے مشکلات ہیں، مگر اچھی بات ہے کہ ہماری برآمدات زیادہ تراشیا ءپرمبنی ہے ۔ جب کساد بازاری آتی ہے تو توویلیوایڈڈ مصنوعات کی طلب میں کمی ہوتی ہے تاہم کموڈٹی اشیاء اور بنیادی ضرورتیں بحال ہوتی ہے اس لئے ہمیں امید ہیں کہ ہم ویلیوایڈڈ معیشتوں کی طرح متاثرنہیں ہوں گے ۔ ہماری کوشش ہے کہ برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹوں کودورکیا جائے اور نئی برآمدی منڈیاں تلاش کی جائے تاکہ جب2024 سے عالمی معیشت بحال ہوں تو ہم اپنی برآمدات کوبڑھا سکے ۔
انہوں نے چیمبرز آف کامرس اورتجارتی تنظیموں سے درخواست کی وہ چین کی 2.25 ٹریلین ڈالر کی درآمدی مارکیٹ سے بھرپوراستفادہ کریں ، انہوں نے کہاکہ اس وقت چینی درآمدی مارکیٹ میں ہمارا حصہ 3 ارب ڈالر ہے جو ناقابل یقین اورناقابل قبول ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا اگلے تین سال سے لیکر5 سال میں چین کو 20 ارب ڈارسے لیکر 30 ارب ڈالر تک کی برآمدات کوکیسے لے جانا ہے ہمارے تاجروں اوربرآمد کنندگان کو’’ لک چائنا پالیسی‘‘ کی طرف توجہ مرکوز کرنی ہے۔
چین کو پاکستانی برآمدات کے حوالہ سے سی پیک ایک اہم منصوبہ ہے جس کو گزشتہ4 سالوں میں بندرکھا گیاتھا ۔وفاقی وزیرنے کہاکہ ہمیں نئی کوششوں اورپارٹنرشپ کی ضرورت ہے ۔حکومت کاروبار، معیشت ،اوربرآمدات کے فروغ کیلئے پرعزم ہے۔ وزارت منصوبہ بندی حکومت سے متعلق مسائل کے حل کیلئے ون ونڈوآپریشن شروع کرے گی ، انہوں نے کہاکہ تاجر اورسرمایہ کارمسائل کی نشاندہی کریں ہم یہ مسائل حل کریں گے۔ نجی شعبہ سے گلہ ہے کہ میں تین ماہ سے ہر چیمبر سے تجاویز مانگ رہاہوں مگر ٹھوس تجاویز موصول نہیں ہورہی ۔ ہم وکیل بن کر اس کو حل کریں گے، ہم مضبوط نجی اورسرکاری شراکت داری سے مضبوط پاکستان بنانا چاہتے ہیں۔