اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منعقدہ گونگ تقریب میں شرکت کے موقع پر معاشی محاذ پر پاکستان کی قابل ذکر پیشرفت کو اجاگر کیا۔ملک کے حالیہ معاشی سفر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کلی معاشی عدم استحکام کے دور جس کی نمایاں خصوصیات میں بلند مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر کی کم سطح اور نادہندگی کا خطرہ شامل ہیں، سے کامیابی کے ساتھ مستحکم کلی معاشی حالات، اعتماد کی تجدید اور معاشی نمو کی بحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔
انہوں نے مختلف معاشی اظہاریوں میں خاصی بہتری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اشد ضروری معاشی نمو کی بحالی کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے اس با ت کو اجاگر کیا کہ مہنگائی میں خاصی کمی آ چکی ہے، بیرونی جاری کھاتے کا توازن اب فاضل ہو چکا ہے، زرمبادلہ کے بفرز کی دوبارہ تشکیل کر دی گئی ہے اور گذشتہ چند برسوں کے دوران سرکاری قرضوں کے اظہاریوں میں بھی خاصی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی ترسیلات زر مارچ 2025 میں تاریخ کی بلند ترین سطح 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جس سے جزوی طور پر باضابطہ ذرائع سے رقوم بھجوانےپر ترغیبات دینے میں حکومت اور سٹیٹ بینک کی کوششوں کے نتائج کے ساتھ زرمبادلہ کی ہموار ملکی مارکیٹ نے بھی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 2025کے لئے مجموعی طور پر 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔گورنر سٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ مضبوط کلی معاشی بنیاد اور سرمایہ کاروں کے ازسرِ نو اعتماد کے ساتھ ہمارے پاس پاکستان کو وسیع البنیاد اور جامع خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا موقع ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ کلی معاشی استحکام مشکل پالیسی فیصلوں کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے۔ اب ضروری ہے کہ پائیدار ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیداواریت میں اضافہ اور برآمدات کو فروغ دینا پاکستان کے ترقیاتی ماڈل کا مرکزی حصہ ہونا چاہئے کیونکہ برآمدی سرگرمیاں بلند پیداواری صلاحیت، جدت طرازی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں براہِ راست اضافہ کرتی ہیں۔
جمیل احمد نے سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ مل کر طویل مدتی حکمت عملیوں پر عملدرآمد کے لئے پرعزم ہوں تاکہ پاکستان کی پائیدار اور شمولیتی نمو کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ملک بحالی کی راہ پر گامزن ہے تاہم ساختی مسائل کے حل کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ معیشت کو بار بار تیزی اور مندی کے چکروں اور معاشی جمود سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سٹیٹ بینک پاکستان کی معاشی خوشحالی کی بنیاد کے طور پر ایک لچک دار اور شمولیتی مالی ایکو سسٹم تشکیل دینے کے لئے پرعزم ہے، جسے سازگار ضوابطی ماحول کی اعانت حاصل ہو۔گورنر سٹیٹ بینک نے حقیقی مالی شمولیت کے حصول کے لئے مالی خواندگی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ سٹیٹ بینک 14 سے 18 اپریل تک ’پاکستان فنانشیل لٹریسی ویک‘ کا انعقاد کر رہا ہے جس میں ملک بھر سے معاشرے کے مختلف طبقات کو مالی خواندگی کی کوششوں میں شامل کرنے لئے مختلف سرگرمیوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔ گورنر جمیل احمد نے اس بات کی تصدیق کی کہ مالی شمولیت کو فروغ دینا، جدید اور شمولیتی ڈیجیٹل مالی ایکو سسٹم کی تشکیل کے ساتھ سٹیٹ بینک کے سٹریٹجک وژن 2028 کا اولین ہدف ہے۔
گورنر نے مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی2024-28 کے تحت کلیدی اقدامات سے آگاہ کیا جس میں مالی خدمات میں صنفی فرق کو 2028 تک 34 فیصد سے کم کرکے 25 فیصد تک لانے اور مالی شمولیت کو 2028 تک 64 فیصد سے بڑھا کر 75 فیصد تک پہنچانے کی کوششیں شامل ہیں۔گورنر سٹیٹ بینک نے ملک کی سرمایہ مارکیٹ کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرنے کے حوالے سے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی کاوشوں کو بھی سراہا۔ گورنر جمیل احمد نے کارپوریشنز کو سرمایہ اکٹھا کرنے اور سرمایہ کاروں کو ان کی بچتوں پر خاطرخواہ منافع حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=581633