پاکستان مسلم دنیا اور عالمی برادری میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے، سفرا اور ہائی کمشنرز کا سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر کمیٹی آف ہول سے خطاب

197
صدر فیصل آباد چیمبر

اسلام آباد۔16مارچ (اے پی پی): پاکستان میں مختلف ممالک کے سفرا اور ہائی کمشنرز نے سینیٹ کی 50 سالہ گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر پاکستان کو مبارکباددیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نہ صرف مسلم دنیا بلکہ عالمی برادری میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے، جمہوریت اور جمہوری اداروں کی بقا میں تمام مسائل کا حل پنہاں ہے، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، دنیا کو درپیش ماحولیاتی چیلنجوں سمیت دیگر بحرانوں کا مل جل کر حل تلاش کرناہوگا۔ جمعرات کو سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے دوسرے دن کمیٹی آف ہول سے خطاب کرتے ہوئے اردن کے سفیرابراہیم المدنی نے پاکستان کے سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات کے انعقاد پر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہاسلام میں مشاورت کا واضح تصور ہے۔

پاکستان اور اردن کے درمیان قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ علاقائی اور عالمی امور پر دونوں ملکوں کے درمیان روابط موجود ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں، توانائی ، فوڈ سکیورٹی سمیت دیگر چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ اللہ پاکستان کو خوشحالی اور ترقی دے۔فلسطین کے سفیر احمد ربیع نے فلسطین کے صدر محمود عباس کی طرف سے مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے علامہ اقبال اورقائد اعظم کا موقف تھا کہ اس کا احترام پاکستان کے عوام کے دلوں میں ہے، یہ مرکز اسلامی کی حیثیت رکھتا ہے۔

امید ہے کہ بہت جلد مسجد اقصیٰ میں آزادی سے عباد ت کر سکیں گے۔ پاکستانی قوم ، افواج ، حکومت پاکستان ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ کسی بھی قسم کے انسانی حقوق، تاریخی مقامات ، مقامات مقدسہ کی پامالی پر فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین جس طرح ہر قسم کی دہشت گردی کا سامنا کرتا آ رہا ہےاس میں اسلامی دنیا سمیت پاکستان ہمارے شانہ بشانہ کھڑا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ بعد 23 مارچ یوم پاکستان ہے اور ساتھ ہی رمضان شروع ہو رہا ہے اس پر فلسطین کی جانب سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے ہائی کمشنر ایم مدی کیزا نے کہا کہ اس ایوان میں 50 سالہ گولڈن جوبلی تقریبات سے خطاب میرے لئے اعزاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ 24 سال قبل نیلسن منڈیلا نے پاکستان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ پاکستان کے 1973 کے آئین میں انسانی حقوق کے تحفظ کا باب جنوبی افریقہ کے لئے اہم ہے۔ اس ایوان نے افریقہ ممالک کی آزادی کی تحریکوں کی حمایت بھی کی ۔ پاکستان کی پارلیمان کی اس پالیسی کی وجہ سے نیلسن منڈیلا نے پاکستان کا دورہ کیا اور اس تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ افریقہ میں پاکستان کی امن فوج کے جوانوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے افریقہ کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

مجھے فخر ہے کہ جنوبی افریقہ دنیاکی پہلی کرکٹ ٹیم تھی جو طویل عرصہ بعد یہاں کھیلنے آئی ۔پاکستان کے اس ایوان کو گولڈن جوبلی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ موریشس کے ہائی کمشنر آر ایس صوبیدار نے سینیٹ کی 50 سالہ تقریبات پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ادارے قوم کیلئے واچ ڈاگ کا کردار ادا کرتے ہیں، قانون کی حکمرانی، احتساب ان اداروں کی ذمہ داری ہے، موریشس ایک چھوٹا سا ملک ہے لیکن یہاں حقیقی جمہوریت ہے، جموریت میں آزادی اظہار، نقل و حمل کی آزادی ہوتی ہے۔

بیلا روس کے سفیر آندرے میٹلٹسانے کہا کہ سینٹ کی 50ویں سالگرہ پر پاکستانی قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، دونوں ممالک کے درمیان بین الپارلیمانی تعلقات دوطرفہ تعاون میں اہمیت کے حامل ہیں، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعاگو ہیں۔ پاکستان میں یمن کے سفیر نے کہا کہ یمن شوریٰ کونسل کے چیئرمین کی جانب سے گولڈن جوبلی تقریبات پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، یہ میرے لئے اعزاز ہے کہ میں اس تقریب میں شریک ہوں، ہمارے عوام اور حکومت یمن کے امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کے معترف ہیں۔

مراکش کے سفیر محمد کرمونے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مراکش 1912 سے لے کر 1956 تک فرانس کے زیرِ تسلط رہا ہے۔ شمال مغربی افریقی ممالک کی طرح مراکش کو بھی فرانس سے آزادی لینے کے لیے مسلح جدوجہد سے گزرنا پڑا۔ مراکش کے جدوجہدِ آزادی کے رہنما احمد عبدالسلام بالافریگ کو پاکستان نے اپنا ڈپلومیٹک پاسپورٹ جاری کیا تھا۔ احمد بالافریگ کو یہ پاسپورٹ اس وقت دیا گیا تھا جب فرانس نے انھیں اقوامِ متحدہ میں بات کرنے سے روک دیا تھا۔احمد بالافریگ یہ پاسپورٹ استعمال کر کے ہی اقوامِ متحدہ میں خطاب کر سکے تھے۔

اس خطاب میں وہ مراکش کی آزادی کے مسئلے کو دنیا کے سامنے لانے میں کامیاب ہوئے تھے۔اس کے چند ہی سال بعد 1956 میں مراکش آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔احمد بالافریگ نے 1956 میں وزیرِ خارجہ بنتے ہی پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان نے مراکش کو زرعی شعبے میں تحقیق میں مدد کی پیشکش کی جس میں کپاس کے بیج، دھاگے اور کپڑے کی ٹیٹنگ کی سہولیات مفت فراہم کرنے کی پیشکش شامل تھی ۔