لاہور۔27جنوری (اے پی پی):پاکستان مسلم لیگ ن نے آئندہ عام انتخابات کیلئے اپنے منشور کا علا ن کر دیا، منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے ماڈل ٹاؤن میں 40صفحات پر مشتمل پارٹی منشور پیش کیا۔ نواز شریف، شہباز شریف،مریم نواز،اسحاق ڈار،احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق،ایازصادق اور دیگر اس موقع پر موجود تھے۔ مسلم لیگ ن کے منشور کے اہم نکات میں تمام پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا،
عدالتی اصلاحات کی جائیں گی ،انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائیگا،ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گی،عدالتی کارروائی براہ راست نشرکی جائے گی،کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی ،معاشی اصلاحات کی جائیں گی،مالی سال 2025 تک مہنگائی میں 10 فیصد کمی کی جائے گی،چار سال میں مہنگائی 4 سے 6 فیصد تک لائی جائے گی،پانچ سال میں ایک کروڑ سے زائد نوکریاں دی جائیں گی
،کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.5 فیصد تک کیا جائے گا،تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6 فیصد سے زائد پر لائی جائے گی،پانچ سال میں غربت میں 25 فیصد کمی کا ہدف رکھا گیا ہے،افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر کا ہدف 40 ارب ڈالر رکھا گیا ہے،پانچ سال میں بیروزگاری میں 5 فیصد کمی کی جائے گی چار سال میں مالیاتی خسارہ 3.5 فیصد یا اس سیکم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
،پانچ سال میں فی کس آمدنی 2,000 ڈالر کرنے کا ہدف ہے،چھوٹے کسانوں کو سود سے پاک قرضوں کی فراہمی،فصل کے نقصان کی کمی پوری کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال،زراعت کی جدت، کسان کی خوشحالی،منشور پر موثر عمل یقینی بنانے کے لیے خصوصی کونسل، عملدرآمد کونسل کا قیام،حکومتی کارکردگی کی سہ ماہی رپورٹ،آئینی، قانونی، عدالتی اور انتظامی اصلاحات کی منصوبہ بندی،گورننس سسٹم میں اصلاحات،تعلیم کے لیے بجٹ میں اضافہ،سستی اور زیادہ بجلی کی فراہمی، بلوں میں کمی،ہر صوبے میں کینسر ہسپتال کا قیام،یونیورسل ہیلتھ کوریج اور انشورنس،کم آمدن والے افراد کے لیے علاج کی مفت سہولیات،سرحدوں کے پار امن کا پیغام،معاشی ترقی، امن، باہمی احترام کی بنیاد پر بھارت سے تعلقات استوار،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل شامل ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ منشور کی تشکیل کے لیے 32 کمیٹیوں نے دن رات محنت کی، میرے لیے بہت آسان تھا کہ میں 8 سے 10 صفحے کا منشور لکھ کر کسی لیڈر کو دے دیتا اور کہتا کہ اسے پڑھ دیں یہ منشور ہے لیکن ہم نے اس میں یہ بتایا کہ پچھلی حکومتوں کی کارکردگی کیا رہی اور کس حکومت نے کیا کام کیے۔