28.1 C
Islamabad
منگل, ستمبر 2, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںپاکستان موسمیاتی بحران کی فرنٹ لائن ریاست ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی...

پاکستان موسمیاتی بحران کی فرنٹ لائن ریاست ہے،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کی چیئرپرسن منیزہ احسن کا ہندوکش ہمالیہ پارلیمنٹرینز کے اجلاس سے خطاب

- Advertisement -

کٹھمنڈو۔18اگست (اے پی پی):پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کی چیئرپرسن منیزہ احسن نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران کی فرنٹ لائن ریاست ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں منعقدہ ہندوکش ہمالیہ پارلیمنٹرینز کے دو روزہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیشن سے نیپال کے صدر رام چندرا پاؤڈل بھی خطاب کیا ۔

منیزہ احسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان موسمیاتی بحران کی فرنٹ لائن ریاست ہے۔ انہوں نے بتایا کہ2022 میں سیلاب سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیرآب آ گیا اور 3 کروڑ 30 لاکھ افراد بے گھر ہوئے جوکہ کئی ممالک کی کل آبادی سے زیادہ ہیں، 2024 میں ریکارڈ ہیٹ ویوز اور گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز نے تباہی مچائی۔2025 میں گلگت بلتستان اور چترال میں نئے گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز نے دیہات اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے جبکہ پنجاب و سندھ میں حالیہ مون سون سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ صرف خیبرپختونخوا کے اضلاع بونیر، سوات اور دیر میں فلیش فلڈز سے 400 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے،سندھ و بلوچستان میں خشک سالی نے زراعت کو مفلوج کر دیا اور شہروں میں اسموگ نے زندگی اجیرن بنا دی۔منیزہ احسن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب کل کا مسئلہ نہیں، یہ آج کی تباہی ہے لیکن پاکستان نے ہتھیار نہیں ڈالے، ہم نے آئین میں ترمیم کر کے ماحولیاتی تحفظ کو ہر شہری کا بنیادی حق قرار دیا ہے۔

نیپال کے صدر رام چندرا پاؤڈل نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ارکان پارلیمان کے تعاون، باہمی ہم آہنگی اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے خاتمے اور فضائی آلودگی جیسے مشترکہ بحرانوں سے نمٹا جا سکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں منعقدہ ہندوکش ہمالیہ پارلیمنٹرینز کے دو روزہ اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

نیپالی صدر نے کہا کہ یہ اجلاس حال کے لیے ایک روڈ میپ اور مستقبل کے لیے ایک عہد کا آغاز ہے۔اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہندوکش ہمالیہ خطے کے لگ بھگ 70 پارلیمنٹیرینز شریک ہوئے، جن میں ماحولیات اور کلائمٹ سے متعلق پارلیمانی کمیٹیوں کے چیئرمین، شریک چیئرمین اور اراکین شامل ہیں۔ اجلاس کا مقصد ماحولیاتی، موسمیاتی اور ترقیاتی مسائل پر تعاون کو فروغ دینا ہے۔نیپالی صدر نے کہا کہ ماضی میں یہ مسائل طویل المدتی مقاصد سمجھے جاتے تھے لیکن آج یہ فوری اقدامات کے متقاضی ہیں، موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کا نقصان اور فضائی آلودگی اب صرف سائنسی رپورٹس تک محدود نہیں بلکہ روزمرہ زندگی کی تلخ حقیقت بن چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس ہمارے خطے کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کہ ہم ایک مشترکہ اور پائیدار مستقبل کی راہ ہموار کریں۔انہوں نے زور دیا کہ تمام ممالک پیرس معاہدے میں کیے گئے وعدوں بالخصوص درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کے مجوزہ اقدامت پر عمل کریں ۔رام چندرا پاؤڈل نے کہا کہ ہمالیہ سے بہنے والے دریاؤں کا پانی، جنگلات سے نکلنے والی آکسیجن اور زرعی زمینوں کی زرخیزی براہ راست یا بالواسطہ طور پر دو ارب سے زائد انسانوں کی زندگیوں کا سہارا ہے مگر یہی بنیاد اب خطرے میں ہے، خطہ دنیا کے اوسط درجہ حرارت سے تیزی سے گرم ہو رہا ہے اور گلیشیئرز کے زیادہ تیزی سے پگھلنے سے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ جیسی ماحولیاتی آفات بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خطہ نایاب پودوں اور جانوروں کا مسکن ہے مگر حیاتیاتی تنوع کی تباہی، فوڈ سکیورٹی، ثقافتی ورثے اور معیشت کے لیے شدید خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پالیسی سطح پر عوامی رائے اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر بروقت، عوام دوست اور قابل عمل پالیسیاں بنائی جائیں ، فضائی آلودگی پر قابو پانے اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے قانون سازی ناگزیر ہے۔

اجلاس سے ڈائریکٹر جنرل آئی سی آئی ایم او ڈی ڈاکٹر پیما گیامتشو نے کہا کہ پہاڑی ماحولیاتی نظام اپنی عالمی اہمیت کے باوجود قومی و عالمی پالیسیوں میں نظرانداز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندو کش ہمالیہ کے ممالک کو ہر سال 72 ارب ڈالر درکار ہیں تاکہ اڈاپٹیشن اینڈ میٹی گیشن کے حوالہ سے اقدامات کیے جا سکیں۔اجلاس کو برطانیہ کے انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ فارن کامن ویلتھ آفس اور سوئس ڈیولپمنٹ اینڈ کوآپریشن کی معاونت حاصل ہے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں