اسلام آباد۔28ستمبر (اے پی پی):پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کےچیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کا سامنا کرنے والے 10 سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سے ایک ہےاور گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو محدود کرنے کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے، جوہری توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(پی اے ای سی ) کی سالانہ جنرل کانفرنس کے 66ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی سالانہ جنرل کانفرنس کا 66واں اجلاس ویانا (آسٹریا) میں30 ستمبر تک جاری ہے گا ۔ اجلاس میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کےچیئرمین ڈاکٹر راجہ علی رضا انور پاکستانی وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کا اس جنرل کانفرنس کو گرین ایونٹ کے طور پر منعقد کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے نتائج کا سامنا کرنے والے 10 سب سے زیادہ متوقع متاثر ممالک میں سے ایک ہے۔
حالیہ شدید موسمی واقعات نے ایک بار پھر انسانیت کو درپیش سب سے بڑے چیلنج کو اجاگر کیا ہے، عالمی مسائل عالمی حل کے متقاضی ہیں، اس کے لیے باہمی ہم آہنگی اور پابندیوں سے پاک تعاون اور جوہری توانائی تک رسائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو محدود کرنے کے لیے تمام اقدامات کر رہا ہے۔
چھٹے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے انرجی مکس میں جوہری توانائی کا حصہ تقریباً 15 فیصد تک بڑھ گیا ہے اور جوہری توانائی کے ذریعے بجلی کی پیداوار 3500 میگاواٹ سے زیادہ تک پہنچ چکی ہے۔ ہم مستقبل میں مزید جوہری توانائی کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے حاضرین کو آگاہ کیا کہ پاکستان آئی اے ای اے کے ساتھ اپنی وابستگی کے ذریعے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی پذیر اہداف کے حصول کے لیے جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کو مؤثر طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔
بجلی کی پیداوار کے علاوہ، پاکستان زراعت، انسانی صحت، صنعت اور ماحولیات کے شعبوں میں سرگرم عمل ہے اور ان شعبوں میں جوہری ٹیکنالوجی کے فوائد حاصل کر رہا ہے۔ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تربیت اور بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے کے لیے پاکستان کو مہارت اور سہولیات کی پیشکش کرتے ہوئے ڈی جی آئی اے ای اے کے ‘امید کی کرنیں’ اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیوکلیئر ٹیکنالوجی کینسر کی تشخیص اور علاج میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ پی اے ای سی نے اپنے ہسپتالوں میں ایک اورہسپتال کا اضافہ کیا ہے اور اب اس کے ملک بھر میں کینسر کے علاج معالجے کے لئے 19 ہسپتال ہیں۔مزید براں ایک اور ہسپتال کی تعمیر بھی شروع کر دی گئی ہے۔ یہ ہسپتال سالانہ دس لاکھ سے زیادہ مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کووڈ۔19 وبائی مرض نے دنیا کو زونوٹک بیماریوں سے بڑھتے ہوئے خطرات سے آگاہ کر دیا ہے۔ آئی اے ای اے کے زوڈیک اقدام کا مقصد مستقبل میں زونوٹک وباؤں کی جلد پتہ لگانے اور روک تھام میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
پاکستان, نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ فیصل آباد میں اپنی لیبارٹریز کے ذریعے اس پروگرام کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی اے ای سی پلاسٹک آلودگی کے کنٹرول کے لیے جوہری تکنیک سے متعلق سرگرمیوں میں بھی بھرپور حصہ لے رہا ہے جو ہماری زندگی اور صحت کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
ہم نےآئی اے ای اے کے تکنیکی تعاون پروگرام سے کافی فائدہ اٹھایا ہے۔ پاکستان،آئی اے ای اے-ٹی سی پارٹنرشپ نہ صرف ٹی سی سرگرمیوں کے ذریعے پاکستان کی قومی صلاحیت کو مضبوط کرتی ہے بلک انٹرنیشنل ایٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے )کے زیراہتمام فیلوشپس، سائنسی دوروں اور تربیتی کورسز/ورکشاپوں کی میزبانی کے ذریعے دیگر رکن ممالک کی مدد کرنے کے لیے اس کی صلاحیت اور مہارت کو بھی تقویت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری کیوری فیلوشپ پروگرام کے آئی اے ای اے کے اقدام کا مقصد نوجوان خواتین کو نیوکلیئر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا کیریئر بنانے کے لیے حوصلہ افزائی اور مدد فراہم کرنا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اس وقت چھ خواتین پاکستان کی معروف انجینئرنگ یونیورسٹی، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز میں اپنی مکمل فنڈڈ ماسٹر ڈگری مکمل کر رہی ہیں۔
پیاس کوآئی اے ای اے تعاون مرکز کے طور پر بھی ڈکلئیر کیا گیا ہے اور علاقائی رکن ممالک آئی اے ای اے کی سرپرستی میں اس تعاون مرکز سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہم نیوکلئیر سیکیوریٹی کو قومی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے پاکستان نے ایک جامع جوہری سیکورٹی نظام تیار کیا ہے۔
پاکستان جوہری سیکیوریٹی کے شعبوں میں ایجنسی کی مدد اور تعاون کو سراہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جوہری سکیوریٹی میں ایک سینٹر آف ایکسیلنس ملک کی مطلوبہ افرادی قوت اور خطے کے ممالک کے اور دوسرےبین الاقوامی فیلوز کو تربیت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔
پاکستان آئی اے ای اے کے بانی ممبروں میں سے ہے اور رکن ممالک کی سماجی و اقتصادی ترقی میں جوہری ٹیکنالوجی کے کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے اور جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال کو آگے بڑھانے میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔