پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں سماجی و معاشی شعبوں میں پائیدار اور ماحول دوست طریقوں کو بروئے کار لانے کے لئے پرعزم ہے، ملک امین اسلم

72

اسلام آباد۔10جون (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کی کوششوں کے سلسلے میں سماجی و معاشی شعبوں میں پائیدار اور ماحول دوست طریقوں کو بروئے کار لانے کے لئے پرعزم ہے، صاف و سرسبز تحریک کے تحت ماحولیات کی ترقی کے لئے بڑے اور انقلابی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وہ جمعرات کو یہاں موسمیاتی تبدیلیاں اور ان کے اثرات کی روک تھام کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے صاف و سرسبز پاکستان کے ویژن کے تحت موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی کاربن کے اخراج میں کمی کی کوششوں کا آغاز کر دیا تھا۔ ملک امین اسلم نے قدرتی ماحول کے تحفظ و بحالی کے لئے کئے جانے والے بڑے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام، ریچارج پاکستان کا منصوبہ، پروٹیکٹڈ ایریاز کا پروگرام، گرین بانڈ کا اجراء، الیکٹرک وہیکل پالیسی اور قابل تجدید توانائی کے متعدد منصوبے وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے پائیدار ماحولیات کو فروغ دینے کے عزم کے عکاس ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے ماحولیاتی انحطاط کی وجہ سے رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر منفی اثرات اور ان کے نتیجے میں آفات کی صورت میں پہنچنے والے نقصانات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔ انہوں بچوں کو ماحولیات کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فطرت کے ساتھ تعلق کے بارے میں ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، اس سے ماحولیاتی مسائل حل کرنے اور آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔

قبل ازیں ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی نے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کے گرین ایجنڈے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے قدرتی ماحول کے تحفظ و بحالی کے حوالے سے شروع کئے گئے اقدامات کا دنیا بھر میں اعتراف کیا جا رہا ہے، ان میں سب سے زیادہ نمایاں ٹین بلین ٹری سونامی پروگرام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے پاکستان کی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات بالخصوص سیلابوں اور بے ترتیب بارشوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی روک تھام اور پائیدار ماحول کو فروغ دینے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔