اسلام آباد۔18نومبر (اے پی پی):پاکستان میں انڈونیشیا کے سفارتخانے نےفیملی گالا تفریحی کھیل اور سپورٹس” کا انعقاد کیا جس کا مقصد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے انڈونیشیا اور پاکستانی دوستوں کے درمیان مضبوط رشتوں کا جشن منانا تھا۔
ہفتہ کوسفارتخانے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سفارتی کور، سرکاری حکام، میڈیا کے پیشہ ور افراد نے پنے اہل خانہ کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کی۔پاکستان میں انڈونیشیا کے سفیر ایڈم ٹوگیو نے سفارتی برادری اور پاکستان کی جانب سے انڈونیشیا کے دوستوں کے سپورٹ اور اچھے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا جس نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور عوام سے عوام کے روابط کو مضبوط بنانے میں سفارت خانے کی مدد کی۔انہوں نے انڈونیشیا میں معاشی اور سماجی ترقی کو پاکستان میں وسیع تر سامعین تک فروغ دینے میں سفارت خانے کے کاموں کی مسلسل حمایت پر پاکستان کے میڈیا پروفیشنلز کا شکریہ ادا کیا۔
پاکستان میں انڈونیشیا کے سفیرنے مزید کہا کہ ثقافتی سرگرمیاں افہام و تفہیم اور دوستی کے پُل بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور سفارت خانہ مستقبل میں اس طرح کی مزید تقریبات کی میزبانی کا منتظر ہے۔راولپنڈی ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی چیئرپرسن رفعت شاہین نے سفارتخانے کو دنیا کے سب سے بڑے پھولوں کے ماڈل "ٹائٹن ارم” کا ہاتھ سے مجسمہ تحفہ پیش کیا۔اس حیرت انگیز تخلیق کی نقاب کشائی انڈونیشیا کے سفیر نے اپنی شریک حیات اور رفعت شاہین کے ساتھ کی جو دونوں برادر ممالک کے درمیان پروان چڑھتی ہوئی دوستی کی علامت ہے۔”ٹائٹن ارم لمبی زندگی، خوبصورتی، لچک اور ثقافتی دولت کی علامت ہے،
یہ پھول انڈونیشیا کے لوگوں کے لیے محبت کی علامت ہے”، رفعت شاہین نے ذکر کیا، جو ایک معروف فائن آرٹسٹ، مجسمہ ساز اور پینٹر بھی ہیں۔اس تقریب میں پاکستانی بینڈ کی میوزیکل پرفارمنس اور انڈونیشین خواتین کاثقافتی رقص پیش کی گئی جس نے تمام حاضرین کو خوش کیا۔ثقافتی تبادلے نے ان متنوع روایات کے لیے مزید گہرا فہم اور تعریف پیدا کرنے کی کوشش کی جو انڈونیشیا اور پاکستان باہمی طور پر پسند کرتے ہیں۔فیصل آباد وویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تاجروں نے ہاتھ سے بنے خوبصورت زیورات اور فیشن ایبل پاکستانی روایتی کپڑوں کے سٹال لگائے جس نے حاضرین کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
چہرے کی پینٹنگ کے لیے ایک سرشار گوشہ نے بچوں میں تخلیقی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کیا، جس نے ان کے چہروں کو مسکراہٹوں اور قہقہوں سے بھرے رنگین کینوس میں بدل دیا۔دریں اثنا، روایتی انڈونیشین گیمز نے بچوں میں جوش و خروش کی ایک اضافی تہہ ڈالی۔آذربائیجان کے سفیر قزہر فرہادوف، برونائی دارالسلام کے ہائی کمشنر پینگیران کمال باشا احمد اور نیشنل لائبریری آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آصف اقبال خان فیملی گالامیں شریک مہمانوں میں شامل تھے۔