22.8 C
Islamabad
پیر, ستمبر 1, 2025
ہومقومی خبریںپاکستان میں اے آئی ریگولیٹری سینڈ باکسز اور نیشنل اے آئی کمپیوٹ...

پاکستان میں اے آئی ریگولیٹری سینڈ باکسز اور نیشنل اے آئی کمپیوٹ گرڈ قائم کرنے کا فیصلہ

- Advertisement -

اسلام آباد۔28اگست (اے پی پی):پاکستان مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ایپلیکیشنز کو محفوظ طریقے سے ٹیسٹ اور تجربہ کرنے کے لئے ریگولیٹری سینڈ باکسز قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔’’ ویلتھ پاکستان ‘‘کو موصول ہونے والی وزارت آئی ٹی کی دستاویزات کے مطابق توقع ہے کہ 2027 تک کم از کم 50 کمپنیاں ان کنٹرولڈ ٹیسٹنگ انوائرنمنٹس سے فائدہ اٹھائیں گی۔ یہ سینڈ باکسز حکومت کی اے آئی انفراسٹرکچر سٹریٹجی کا حصہ ہیں اور ملک کے اے آئی ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم تصور کئے جا رہے ہیں۔

ریگولیٹری سینڈ باکسز کو سینٹرز آف ایکسی لینس (سی او ایز) کے ذریعے مربوط کیا جائے گا، جو کمپنیوں کو محفوظ ماحول میں جدت کی سہولت فراہم کریں گے اور ضوابط کو زیادہ لچکدار بنانے میں مددگار ہوں گے۔سٹریٹجی کا خاص فوکس کمپیوٹ، ڈیٹا اور کنیکٹویٹی پر ہے۔ اس کا مرکزی نکتہ ایک نیشنل اے آئی کمپیوٹ گرڈ کا قیام ہے جو ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (ایچ پی سی ) مراکز کے نیٹ ورک پر مشتمل ہوگا جنہیں خصوصی اے آئی ہارڈویئر سے لیس کیا جائے گا۔ انڈسٹری کی سربراہی میں قائم ہونے والے ڈیٹا سینٹرز بھی ریسرچ، ڈویلپمنٹ اور مختلف شعبوں میں اے آئی کے استعمال کو فروغ دینے کے لئے کمپیوٹ ریسورسز فراہم کریں گے۔

- Advertisement -

یہ وسائل ملک بھر کی 100 سے زائد تعلیمی اداروں کو دستیاب ہوں گے جس سے بڑے پیمانے پر اے آئی تجربات، جدید ماڈلز کی ٹریننگ اور بڑے ڈیٹاسیٹس کی پروسیسنگ ممکن ہو سکے گی۔حکومت کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ قومی اور صوبائی سطح پر اے آئی ڈیٹا ریپوزٹریز قائم کی جائیں، تاکہ معیاری اور مرکزی نوعیت کا ڈیٹا انڈسٹری اور تعلیمی اداروں دونوں کے لیے دستیاب ہو سکے۔ اس اقدام سے شعبہ جات کی سطح پر اے آئی ایپلیکیشنز اور جدت کو براہِ راست فائدہ ہوگا۔

پالیسی میں بڑے شہروں میں اے آئی ہبز کے قیام کا بھی ذکر ہے، جو جدت پر مبنی ایکو سسٹم کے طور پر کام کریں گے، جہاں صنعت اور اکیڈمیہ کے درمیان روابط استوار ہوں گے اور ریسرچ و کمرشلائزیشن کو فروغ دیا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ کلاؤڈ اور اوپن سورس اے آئی پلیٹ فارمز کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، اور صنعت کو پبلک کلاؤڈ سروسز پر انحصار کرنے اور مشترکہ اے آئی وسائل میں حصہ ڈالنے کی تلقین کی گئی ہے۔

پاکستان کا ہدف یہ بھی ہے کہ عالمی اے آئی اقدامات کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے ہر سال تقریباً 50 نئے اے آئی ماڈلز تیار کیے جائیں، تاکہ ملکی سطح پر اے آئی ڈیٹا اور ماڈلز تک رسائی کو یقینی بنایا جا سکے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔یہ تمام اقدامات اس بات کا عکاس ہیں کہ پاکستان ٹیکنالوجی، ڈیٹا اور جدت پر مبنی فریم ورکس میں سرمایہ کاری کے ذریعے ایک مضبوط اے آئی ایکو سسٹم بنانے کے لیے پرعزم ہے، تاکہ ملک کو عالمی اے آئی نقشے پر نمایاں مقام دلایا جا سکے۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں