اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی،اصلاحات ،خصوصی اقدامات ونیشنل کمانڈ اینڈ آ پریشن سنٹر کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری اداروں کی بہتری کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ دنیا بھر میں جمہوریت کو چیلنجز کا سامنا ہے، کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کیپیٹل ہل پر حملہ ہوگا۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اسد عمر نے کہا کہ 20 سالوں سے دنیا میں جمہوریت کا ارتقاءدیکھا جائے تو انتہاءپسندی اور عدم برداشت میں اضافہ ہوا ہے، ایسے ممالک جہاں جمہوریت قائم ہے وہاں ہمیں ایسے مناظر اور کشیدگی دیکھنے کو ملی جس کے بارے میں پہلے کبھی سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے احتساب کا ایک ایسا نظام ہونا چاہئے کہ اگر کوئی غلطی کرے تو اسے کٹہرے میں کھڑا کر کے سزا دی جا سکے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت مکمل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2007ءمیں عدلیہ کے حوالے سے مہم چلی تو اس وقت ہم بھی سڑکوں پر نکل آئے تھے، آزاد عدلیہ کے بغیر جمہوریت کا تصور ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ملک کے اندر جمہوریت مضبوط ہوئی ہے، اس میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2013ءمیں پرامن طریقے سے اقتدار منتقل ہوا، جمہوری دور مسلسل 13 سال سے چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کہ جھوٹی خبر وں کا پھیلائو میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ مجوزہ میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر بات کرنی چاہئے۔ جمہوریت اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب عوام کو محسوس ہو کہ اگر جمہوری نظام نہیں ہوگا تو میری زندگی میں ابتری پیدا ہوگی، بہتری نہیں آئے گی۔ لوگوں کو ایسا محسوس ہونا چاہئے کہ انہیں ترقی کے سفر میں جائز حصہ مل رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی بنیادی پیغامات میں سے ایک یہی پیغام ہے کہ سب سے کمزور طبقے اور پسماندہ علاقوں میں ترجیحی بنیادوں پر وسائل مہیاءکئے جائیں۔ احساس پروگرام کے تحت ان طبقات کو سہولیات فراہم کی گئیں۔ بلوچستان، اندرون سندھ، گلگت بلتستان کے پسماندہ علاقوں میں پیکیجز دیئے گئے۔
کراچی کے لئے 2 کھرب روپے کے چار پیکیجز دیئے گئے،ہم نے بلوچستان کے لئے تاریخ میں سب سے بڑا ترقیاتی پیکیج دیا جو وہاں کی اپوزیشن جماعتیں خود مجھے کہہ ر ہی ہیں کہ آج سے پہلے اتنا بڑا ترقیاتی پیکیج بلوچستان کو کسی نے نہیں دیا۔