پاکستان میں رواں سال آم کی پیداوار 17لاکھ 52ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئی

41
Mango production .
Mango production .

فیصل آباد۔ 02 جولائی (اے پی پی):پاکستان میں رواں سال 17لاکھ35ہزار ہیکٹرکے قریب رقبہ پر آم کی کاشت سے پیداوار17لاکھ 52ہزار ٹن سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ پنجاب میں آم کی اوسط پیداوار سندھ کی پیداوار 6.75ٹن کے مقابلہ میں 11.86ٹن فی ہیکٹر ہے مگر پاکستان آم کی کل پیداوار کا صرف 5فیصد برآمد کرتا ہے نیز آم کی برآمدات میں کمی کی بنیادی وجوہات میں کیڑوں اور بیماریوں کا مناسب تدارک نہ ہونا، غیر موزوں طریقہ برداشت اور بعد ازبرداشت ناقص سنبھال شامل ہیں۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین اثمارنے کہاکہ پھلوں کا بادشاہ آم اپنے مخصوص غذائی وطبعی فوائد کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

انہوں نے کہاکہ ماہرین زراعت نے شب وروز محنت، تحقیقی مقالوں اورباغبانی سے متعلق بنیادی معلومات کو اکٹھا کرکے ایک کتابچہ شائع کیا ہے جس سے باغبانوں کو آم کی کاشت میں درپیش مسائل اور ان کے حل پر مبنی تفصیلی پیداواری ٹیکنالوجی سے آگاہی حاصل ہوگی اور عالمی وتجارتی پیمانوں کے مطابق آم کے پھل کی زیادہ اور معیاری پیداوار کے حصول میں مدد ملے گی۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانی آم کو بیرونی منڈیوں میں بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک کی مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے مگر ہمارے باغبانوں اور ایکسپورٹر زکوان ممالک کے مقررکردہ معیار پر پورا اترنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ زرعی سائنسدانوں اورباغبانوں کوایک مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہو کر دنیا کی مختلف منڈیوں میں عمدہ کوالٹی کا پھل انتہائی خوبصورت انداز میں متعارف کرانا اور ان منڈیوں میں آم بھجوا کر بہتر منافع حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنا ہوگی۔انہوں نے بتایاکہ اس کتابچہ میں درج بنیادی معلومات سے مستفید ہو کر ہمارے باغبان آم کی مختلف اقسام کی اوسط پیداوار 50کلوگرام تا260کلوگرام سے بڑھا کر 450 کلوگرام فی پودا حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکیں گے۔انہوں نے کہاکہ مزید برآں پھل کی بہتربرداشت اوربعد ازبرداشت نقصانات میں کمی کے ذریعے فی ایکڑ زیادہ منافع کا حصول بھی ممکن ہوگا۔