راولپنڈی ۔26اپریل (اے پی پی):آئی ٹی این ای کے چیئرمین شاہد محمود کھوکھر نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں جدت اور آئی ٹی کا نظام تیزی سے آگے بڑھتاجارہا ہے ،موجودہ دور میں عدالتی نظام کا مصنوعی ذہانت کے ساتھ منسلک ہونے سے انصاف کی فراہمی فوری اور آسان ہوجائے گی ،آج کے نوجوان جوڈیشنری کی نئی دنیا میں داخل ہورہے ہیں جنہیں وکالت کے ساتھ اے آئی کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار معروف قانون دان و چیئرمین شاہد محمود کھوکھر نے ہفتہ کو ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاء سٹوڈنٹس کونسل پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ ’’عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت “کے عنوان سے قومی مقابلوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔شاہد محمود کھوکھر نے کامیاب ٹیموں کو بہترین صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات مستقبل کے عدالتی نظام کو بہتر، تیزتر اور عوام دوست بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
"یہ تقریب نہ صرف ٹیکنالوجی اور قانون کے انضمام کی ایک عملی مثال بنی، بلکہ اس نے نوجوان قانونی ذہنوں کو ایک مثبت اور تخلیقی راہ پر بھی گامزن کیا۔اس موقع پر اظہر ضیاء الرحمن،انٹرنیشنل گورننس ایکسپرٹ،لاء سٹوڈنٹ کونسل کی صدرنرگس شبیر،لیگل کلینک اینڈ ریسرچ سنٹر سحرش صباء راجہ سمیت وکلاء کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔سحرش صباء راجہ نے بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا AI پچ ڈیک مقابلہ تھا جس کا مقصد قانون اور ٹیکنالوجی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرنا تھا جہاں وہ عدالتوں میں مصنوعی ذہانت کے عملی استعمال سے متعلق اپنے انقلابی خیالات اور تجاویز پیش کر سکیں۔
تقریب میں پاکستان بھر کی جامعات سے طلباء و طالبات نے شرکت کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جدید قانونی سوچ اور ٹیکنالوجی کے امتزاج میں قومی سطح پر گہری دلچسپی پائی جاتی ہے۔ اس موقع پرُتین الگ الگ کورٹ رومز میں 16 ٹیموں نے اپنے تحقیقی منصوبے اور ٹیکنالوجی پر مبنی عدالتی حل پیش کیے۔ طلبہ نے AI کے ذریعے عدالتی کارروائیوں میں شفافیت، رفتار اور عام آدمی کی رسائی کو ممکن بنانے سے متعلق مختلف تجاویز پیش کیں، جن میں ورچوئل کورٹ رومز، AI-بیسڈ قانونی تحقیق، اور انصاف کی پیش گوئی کرنے والے الگورتھمز شامل تھے۔تقریب کا اختتام پر شرکاء میں انعامات و شیلڈز تقسیم کئے گئے ۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588248