فیصل آباد۔ 12 دسمبر (اے پی پی):پاکستان میں فونڈری کی صنعت اور بھاری مشینری کی تیاری کے وسیع مواقع موجودہیں جن کو جدید خطوط پر استوار کر کے نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے بلکہ ان کی برآمدات سے قیمتی زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔ یہ بات سلوواکیہ کے 2رکنی اعلیٰ سطحی وفد کے سربراہ ڈاکٹر میروسلاو ماتیجکانے زراعت، کاربن کے اخراج پر قابو پانے، فونڈری اور الائیڈ انجینئرنگ بارے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کی قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر میروسلاو ماتیجکا، ایسوسی ایشن آف فونڈریز اورفورگس آف سلوواکیہ کے صدر اور سلوواکیہ کے ایکسپرٹ مشن برائے تعلیم اور ماحولیاتی تحفظ کے بھی چیئرمین ہیں۔ اجلاس کی صدارت فیصل آباد چیمبر آف کامر س اینڈانڈسٹری کے سابق نائب صدر اور قائمہ کمیٹی کے کنوینر انجینئر احمد حسن نے کی جبکہ اس موقع پر فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔غیر ملکی مہمانوں نے زراعت، مشینی کھیتی باڑی اور پاکستان میں فونڈری سیکٹر کی ترقی کیلئے انجینئر احمد حسن کی کاوشوں کو سراہا اور اس سلسلہ میں اپنے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔
ریحان نسیم بھراڑہ نے سلوواکیہ کے وفد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان زرعی ملک ہے جسے عصر حاضر کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے درست زرعی ٹیکنالوجیز کی ضرورت ہے تاکہ مشینی کھیتی باڑی کے ذریعے زرعی پیداوار بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی ویلیو ایڈیشن کیلئے جدید سستی اور پائیدار مشینری بھی تیارکی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ سلوواکیہ چھوٹا سا ملک ہے مگر اس کی برآمدات 134 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں اسی طرح 20سال قبل جب پاکستان کی برآمدات8ارب ڈالر تھیں توویتنام کی برآمدات صرف2 ارب ڈالر تھیں مگر جدید ٹیکنالوجی کی بدولت اب اس کی برآمدات 84ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جدید تقاضوں کے مطابق اپنی صنعت و تجارت کو آگے بڑھاناہوگا کیونکہ ہم پہلے ہی ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف چند اشیاءپر توجہ دی جبکہ ہمیں عالمی تقاضوں کے مطابق مختلف اشیاءکی برآمد بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔ انجینئر احمد حسن نے کہا کہ اس وقت دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین خطرات لا حق ہیں جن کا مقابلہ کرنے کیلئے تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات کا مقابلہ کرنے والی اجناس کی اقسام کی کاشت پر توجہ دی جانی چاہیے۔
انہوں نے صنعتی پیداواری عمل کے دوران مضرر ساں گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کیلئے بھی مؤثر اور قابل عمل اصلاحات پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فونڈریوں اور ڈھلائی کے کارخانوں کو بھی کم سے کم توانائی کے استعمال کیلئے نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا ہوگا۔ انہوں نے متعلقہ شعبوں میں سلوواکیہ کے تعاون کی پیشکش کو سراہا اور کہا کہ اس سلسلہ میں دونوں ملکوں کے نجی شعبوں کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان اور خاص طور پر فیصل آباد کی معاشی ترقی کیلئے بھر پور کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سلسلہ میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔
آخر میں صدر ریحان نسیم بھراڑہ نے سلوواکیہ کے مہمانوں کو چیمبر کی اعزازی شیلڈز بھی پیش کیں۔ اس موقع پر سلوواکیہ کے ڈاکٹر میروسلاو ماتیجکااور انجینئر جوراج کووا چک کے علاوہ انجینئر عاصم منیر، چیمبر کے سابق صدر مزمل سلطان، ڈاکٹر محمد عارف، ڈاکٹر محمد آصف اور محمد طیب بھی موجود تھے۔بعد میں سلوواکیہ کے وفد نے چنا ب انجینئرنگ ورکس اینڈ فونڈریز پرائیویٹ لمیٹڈ کا بھی دورہ کیا۔