اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):وزیر مملکت برائے قومی صحت ڈاکٹر مختار احمد ملک نے کہا ہے کہ پاکستان میں فوڈ،ڈرگز اور کاسمیٹک کو ملا کر ایک اتھارٹی قائم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے،گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کے لئے سمری وزیر اعظم آفس ارسال کی گئی تھی جس پر کچھ اعتراضات لگائے گئے ہیں ان کو دور کیا جا رہا ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹرشازیہ صوبیہ کے سوال کے جواب میں مختار احمد ملک نے بتایا کہ میڈیکل کاسمیٹکس ڈریپ کے تحت آتی ہیں دیگر نان میڈیکیٹڈ ڈریپ کے تحت نہیں آتا۔اس کو (پی ایس کیو سی اے) وزارت سائنس وٹیکنالوجی اس کو دیکھتی ہے۔پاکستان کاسمیٹک اتھارٹی کی تشکیل کی گئی تھی تاہم اب رائٹ سائزنگ کی وجہ سے اس کو ختم کیا جارہا ہے اور پاکستان میں فوڈ،ڈرگز اور کاسمیٹک کو ملا کر ایک اتھارٹی قائم کرنے پر غور کیاجارہا ہے۔
ڈریپ نے گزشتہ سال 53 کے قریب نان میڈیکیٹڈ کاسمیٹک کے نمونے لئے اور ٹیسٹ کے بعد 49 غیر معیاری نکلے، اس پر کریک ڈائون کی ضرورت ہے۔رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں تمام سرکاری گزیٹیڈ اور نان گزیٹیڈ ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کی سمری ارسال کی تھی اس میں تمام ایم این اے اور سینیٹروں کی بھی ہیلتھ انشورنس شامل تھی۔
وزیر اعظم آفس سے کچھ سوالات اٹھائے گئے اور اس میں کن کن شعبہ جات کو شامل کرنا ہے اس بارے میں غور ہورہا ہے پھر سمری وزیراعظم آفس کو ارسال کی جانی ہے۔آسیہ ناز تنولی کے سوال کے جواب میں مختار احمد ملک نے بتایا کہ پاکستان میں میرٹ پر داخلہ سے محروم رہ جانے والے طالب علم چین اور سنٹرل ایشیا میں غیر معیاری میڈیکل کالجز میں ایجنٹوں کے ذریعے داخلہ لے لیتے ہیں۔ جب یہ پاکستان واپس آتے ہیں تو ان کے لئے یہاں نیشنل ایگزامینیشن بورڈ کا امتحان پاس کرنا لازم ہے۔تب ہی وہ پاکستان میں کام کرسکیں گے۔ساری دنیا میں اس قسم کے فلٹر لگائے جاتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=575073