پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی، طاہر محمود اشرفی

189

اسلام آباد۔15ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور پاکستان علماءکونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی، اسلام میں زبردستی مذہب کی تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں، بچوں کو ناظرہ قرآن پڑھانا موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے، جھوٹی خبروں سے ملک کا تشخص مجروح ہوتا ہے۔

بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پچھلے دو تین دن سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، گزشتہ ہفتے یکساں قومی نصاب کے حوالے سے بہت زیادہ شور کیا گیا، بلاوجہ پروپیگنڈا کیا گیا، اس طرح کے جتنے فتنے ہیں ان کا علاج یہی ہے کہ ہم پاکستان کے آئین اور پاکستان کی اساس لا الہ الا اللہ ہے اور ہمارا آئین قرآن و سنت کے تابع ہے،

ہم اس کے مطابق آگے بڑھتے رہیں گے، انتہا پسند وہ ہیں جو نہیں چاہتے کہ پاکستان کے اندر ایک نظام تعلیم ہو تاکہ پاکستان مضبوط ہو، پاکستان کے نوجوان کو اسلام سے متعلق آگاہی ہو تاکہ وہ کسی ایسی طاقت کے ہاتھوں یرغمال نہ بنے جو اسے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی طرف لے جائے، جب آپ کا ربط قرآن و سنت سے ہو گا تو آپ کو گمراہ کرنا آسان نہیں رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو ناظرہ قرآن پڑھانا موجودہ حکومت کا ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے حوالے سے رسول اللہ کے نام کے ساتھ خاتم النبیین کے لفظ کا اضافہ جو ہے یہ اضافہ نہیں بلکہ یہ تو اصل ہے، جب فتنے ابھر رہے ہیں تو ان فتنوں کے مقابلے کے لئے شریعت اسلامیہ کی روح سے جو اقدامات کئے جا رہے ہیں ان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور تاثر پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستان کے اندر نو مسلم کا راستہ بند کیا جا رہا ہے، یہ ایک بہت افسوسناک المیہ ہے، اس حوالے سے حقائق یہ ہیں کہ ایسا کوئی بل پاس نہیں ہوا، نہ ہی ایسا کوئی بل پاکستان میں پاس ہو سکتا ہے جو قرآن و سنت کی تعلیمات کے خلاف ہو، پہلے مرحلے میں تجاویز کی صورت میں یہ بل وزارت مذہبی امور کے پاس موجود ہے اور ابھی تک وہاں پڑا ہوا ہے، وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری کی طرف سے باقاعدہ وضاحت بھی جاری ہوئی ہے، ایسی قانون سازی ہو ہی نہیں سکتی جو قرآن و سنت کے خلاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسلام جبراً کسی کو مسلمان بنانے کا قائل نہیں ہے، ایک ہے کہ کوئی خود مسلمان ہو رہا ہے تو اس کا راستہ روکنا، اسلام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا، اسلام کے پیغام حقانیت میں اتنی طاقت ہے کہ جب کوئی اسے پڑھتا ہے، رسول اللہ کی سیرت طیبہ کو دیکھتا ہے تو وہ خود بخود اسلام میں آ جاتا ہے، انشاءاللہ موجودہ حکومت کوئی ایسا کام نہیں کرے گی جو قرآن و سنت کے خلاف ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل جب وزارت میں آیا تو وفاقی وزیر مذہبی امور نے اس بل کو روک دیا کہ یہ ممکن نہیں ہے، علماءو مشائخ سے گزارش ہے کہ وہ عوام کو سچ بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک جھوٹی خبروں سے ملک کا تشخص مجروح ہوتا ہے، جو حضرات اس حوالے سے آج بات کر رہے ہیں وہ خود بھی جھوٹی خبروں کا نشانہ بن چکے ہیں۔