اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی): ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہاہے کہ اقتصادی اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹ کے پروگرام پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی صورت میں ملک بتدریج کلی معیشت کے استحکام اور بحالی کے راستے پر گامزن رہ سکتاہے، بینک نے جاری مالی سال کے اختتام پر معیشت کی نمو کی شرح 1.9 فیصد تک رہنے جبکہ مہنگائی کی شرح 29.2فیصدسے گر کر 25 فیصد تک رہنے کا امکان ظاہر کیاہے ۔یہ بات ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہی گئی ہے ۔
ایشین ڈویلپمنٹ آئوٹ لک کے نام سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں جاری مالی سال کے اختتام تک مجموعی قومی پیداوار کی شرح 1.9فیصد تک رہنے کاامکان ظاہرکیاگیا ہے ۔ گزشتہ سال اقتصادی نمو کی شرح 0.3فیصد ریکارڈکی گئی تھی تاہم رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عالمی اقتصادی سست روی سمیت کئی عوامل ایسے ہیں جن سے خطرات موجود ہیں۔ پاکستان میں عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بن حساین نے بتایاکہ پاکستان کی اقتصادی نمو اور کلی معیشت کااستحکام ثابت قدمی کے ساتھ اقتصادی اصلاحات اور ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں پر عمل پیراہونے میں مضمر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقتصادی اصلاحات کاسلسلہ جاری رکھنے سے اقتصادی اور مالیاتی استحکام حاصل کیاجا سکتاہے۔ اس کے لئے سخت مالیاتی نظم و ضبط ، مارکیٹ کی حرکیات پر مبنی ایکسچینج ریٹ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کاسلسلہ جاری رکھناہوگا۔
رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو گزشتہ سال آنے والے بد ترین سیلاب اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے مشکلات کاسامنا رہاجس سے نمو متاثر ہوئی جبکہ افراط زر میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام اور سال 2024 میں عام انتخابات سے اعتماد میں اضافہ ہوگا جبکہ سرمایہ کاری بھی بڑھے گی۔
رپورٹ میں حکومت کی جانب سے زراعت سمیت مختلف شعبوں کے لئے مراعات کابھی احاطہ کیاگیاہے اور بتایا گیا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مفت بیج، آسان قرضوںاور کھادوں کی فراہمی سے زراعت کےشعبے میں بحالی متوقع ہے اور اس سے صنعتوں کو بھی فائد ہ ہو گااور برآمدات بھی کم ہوں گی۔
رپورٹ میں بتایا گیاکہ جاری مالی سال کے اختتام تک مہنگائی کی شرح 29.2 فیصدسے کم ہو کر 25 فیصد تک گرنے کاامکان ہے ۔ تاہم رپورٹ میں بتایاگیا کہ ایڈجسٹمنٹ کی پالیسیوں کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے افراط زر کا دبائوموجود رہے گا۔