پاکستان میں موجود غیر قانونی غیر ملکیوں کو رضا کارانہ طور پر 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت ،وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ڈی پورٹ کریں گے ، 31 اکتوبر تک افغانیوں کے لئے الیکٹرانک تذکرہ چلے گا اسکے بعد ویزہ پالیسی لاگو ہوگی ،وزیر داخلہ سرفراز بگٹی

123
پاکستان میں موجود غیر قانونی غیر ملکیوں کو رضا کارانہ طور پر 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت ،وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ڈی پورٹ کریں گے ، 31 اکتوبر تک افغانیوں کے لئے الیکٹرانک تذکرہ چلے گا اسکے بعد ویزہ پالیسی لاگو ہوگی ،وزیر داخلہ سرفراز بگٹی

اسلام آباد۔3اکتوبر (اے پی پی):نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے پاکستان میں موجود غیر قانونی غیر ملکیوں کو رضا کارانہ طور پر 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے، اب پاکستان میں کوئی بھی غیر ملکی بغیر ویزہ اور پاسپورٹ کے داخل نہیں ہوسکے گا ، 10 اکتوبر سے لے کر 31 اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے، یہ کمپیوٹرازڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا، ہم 10 سے 31 اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو گی۔

منگل کو وزارت داخلہ میں وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ کسی بھی پاکستانی کی فلاح اور سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدم ہے اور کسی بھی ملک یا پالیسی سے زیادہ اہم پاکستانی قوم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی اور دستاویز پر کسی ملک میں سفر کریں، ہمارا ملک واحد ہے جہاں آپ بغیر پاسپورٹ یا ویزا کے اس ملک میں آتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہو گا اور صرف پاسپورٹ چلے گا۔

انہوں نے کہا کہ یکم نومبر کے بعد ہمارا ایک آپریشن شروع ہو گا جس میں وزارت داخلہ میں ایک ٹاسک فورس بنا ئی گئی ہے جس کے تحت پاکستان میں غیرقانونی طریقے سےآکر رہنے والے افراد کی جتنی بھی غیرقانونی املاک ہیں ، انہوں نے جتنے بھی غیرقانونی کاروبار کیے ہیں، ہمارے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں یا وہ کاروبار جو غیرقانونی شہریوں کے ہیں لیکن پاکستانی شہری ان کے ساتھ مل کر یہ کاروبار کررہے ہیں۔ ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو ڈھونڈیں گے اور ہم ان کاروبارواور جائیدادوں کو بحق سرکار ضبط کریں گے، اس کے علاوہ جو بھی پاکستانی اس کام کی سہولت کاری میں ملوث ہو گا، اسکو پاکستان کے قانون کے مطابق سزائیں دلوائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جس طرح سے شناختی کارڈ کا اجرا ہوتا رہا ہے، اس میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں تھیں اور غیرقانونی طریقے سے بہت سے جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے ہیں اور ان شناختی کارڈ پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ بنائے گئے ہیں، لوگ ان پاسپورٹ پر باہر ممالک کا سفر کرتے ہیں اور کئی جگہوں پر ایسی مثالیں ہیں جہاں لوگ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں پکڑے گئے ہیں اور جو پکڑے گئے ہیں وہ پاکستانی شہری نہ تھے لیکن ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو انہیں نادرا سے ملا۔ایسی صورتحال میں ایک ماہر فوجی افسر کو چیئرمین نادرا تعینات کرنا ایک خوش آئند قدم ہے ،غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ کے اجرا میں ملوث افراد کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ نادرا کا فیملی ٹری ہے جس میں بہت حد تک یہ ممکن ہے کہ ہم میں سے کسی کے بھی فیملی ٹری میں کسی ایک کو گھسا لیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شہری بنا جاتا ہے۔ ہمارے پاس ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت آ گئی ہے اور ہم ان لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے جو پاکستانی شناختی کارڈ کے مالک ہیں لیکن پاکستانی نہیں ہیں، اس کے علاوہ ہم ایک ویب پورٹل بنا رہے ہیں اور ایک یو این اے نمبر دے رہے ہیں، ہم تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ویب پورٹل اور اس نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں، ہمیں غیرقانونی شناختی کارڈ، غیرقانونی تارکین وطن کے حوالے سے معلومات دے گا اور غیرقانونی سرگرمیوں جیسے اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات دے گا تو ان کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور ان کے لیے انعامی رقم بھی رکھی جائے گی، وزارت داخلہ اپنے تمام محکموں کو وہ معلومات دے گی اور وہ فوری کارروائی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ اور بجلی چوری کے حوالے سے ہمارے آپریشنز چل رہے ہیں اور ہم اس پر مزید سختی کریں گے، مزید ان لوگوں کو ڈھونڈیں گے جن کی وجہ سے پاکستانی معیشت مشکلات سے دوچار ہے، بجلی چوروں، ڈالر، چینی اور گندم کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو بھی شدت پسندی کے خلاف اجارہ داری قائم نہیں کرنے دیں گے، یہ اختیار ریاست کے پاس ہوتا ہے، سیاسی شدت پسندی، دہشت گردی، قوم پرستی یا مذہب کے نام پر ہو یا چاہے کسی بھی نام پر ہو ، اس تشدد پر عمل نہیں ہونے دیا جائے گا، بندوق کے زور پر اگر کوئی اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے تو ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا، پاکستان آئین اور قانون کے مطابق چلے گا۔

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اس کے لیے اسلام کا نام لے کر ریاست پر حملہ آور ہوا جاتا ہے، اس کو بڑی سختی کے ساتھ کچلا جائے گا، اس کے علاوہ کوئی ایسا گروہ یا تنظیم جو اسلام کے نام پر یا اسلام کی تعلیمات کے خلاف کوئی جتھا بنا کر اقلیتوں کو نشانہ بناتا ہے، ہم ایسے کسی جتھے کو پاکستان میں پنپنے نہیں دیں گے اور کسی کو اپنی اقلیتوں پر حملہ آور نہیں ہونے دیں گے اور ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی۔