پاکستان میں مون سون کے موسم کی بارشوں کا انداز انتہائی تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہا ہے،وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن کی میڈیا سے گفتگو

موسمیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے بین الاقوامی لاس اینڈ ڈیمج فنڈ کو ہنگامی بنیادوں پر متحرک اور فعال کرنے کی ضرورت ہے ، وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد۔17اگست (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں مون سون کے موسم کی بارشوں کا انداز انتہائی تیز رفتاری سے تبدیل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے غیر معمولی اور بے مثال بارشیں ہو رہی ہیں۔

بدھ کومیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی کابینہ کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ملک کو ہونے والے خطرات سے آگاہ کیا جس پر پورے فورم نے متفقہ طور پر اتفاق کیا۔شیری رحمان نے کہا کہ ملک کو ماحولیاتی انحطاط کی وجہ سے اس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے درمیان آب و ہوا کے موافقت پر توجہ مرکوز کرنی پڑی کیونکہ ملک کو برفانی جھیلوں سے آنے والے سیلاب میں 300 فیصد اضافے، 41 ڈگری سیلسیس سے زیادہ گرمی کی لہروں اور شہری علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حالیہ مون سون بارشوں کی وجہ سے اس موسم میں جون سے لے کر اب تک 639 افراد کی اموات ہوچکی ہےاور 1,016 زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں گزشتہ تین سالوں سے دادو، تربت اور جیکب آباد دنیا کے گرم ترین شہروں میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی آفات ملک کے جی ڈی پی کا 9.1 فیصد بن رہی ہیں جو کہ ماحولیاتی انحطاط کا شکار ہونے والے ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو اپنی بڑھتی ہوئی آبادی پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کیونکہ پانی کا استعمال دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے اور اقوام متحدہ نے پہلے ہی خبردار کیا ہے کہ اس کے آبی وسائل پر شدید دباؤ کی وجہ سے 2025 تک ملک کو پانی کی قلت ہو جائے گی ۔شیری رحمان نے بتایا کہ 70 فیصد میٹھا پانی ان گلیشیئرز سے آ رہا ہے جو غیر معمولی شرح سے پگھل رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لیے واضح اہداف کے ساتھ آنا چاہئے جو آفات سے نمٹنے کے اقدامات، پانی کے تحفظ اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنائیں گے۔