پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں، مثبت صحافت کے ذریعے مثبت سوچ کے فروغ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر محمد علی

85
یونیورسٹی آف سرگودھا اور آذربائیجان کا مختلف تعلیمی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے معاہدہ

لاہور۔11اپریل (اے پی پی):وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا ہے کہ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے تاہم مثبت صحافت کے ذریعے مثبت سوچ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز کے زیر اہتمام سینئر صحافی سلمان غنی کو حکومت پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیازملنے پر الرازی ہال میں خصوصی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع برٹش پارلیمانی ممبرافضل خان، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی، سجاد میر، صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری،تجزیہ نگار سلمان عابد، اینکر پرسن اجمل جامی،سلمان غنی کے اہل خانہ، ڈائریکٹر سکول آف کمیونیکیشن سٹڈیز پروفیسر ڈاکٹر عابدہ اشرف، چیئرپرسن شعبہ کمیونیکیشن اینڈ میڈیا ریسرچ ڈاکٹر نوشینہ سلیم، چیئرپرسن شعبہ ڈیجیٹل میڈیاڈاکٹر سویرا شامی، چیئرپرسن شعبہ فلم اینڈ براڈ کاسٹنگ ڈاکٹر لبنی ظہیر، چیئرپرسن شعبہ صحافت ڈاکٹرمیاں حنان احمد، چیئرپرسن شعبہ میڈیا اینڈ ڈیویلپمنٹ کمیونیکیشن ڈاکٹر عائشہ اشفاق، چیئرپرسن شعبہ پبلک ریلیشنز اینڈ ایڈورٹائزنگ ڈاکٹر فائزہ لطیف، فیکلٹی ممبران اور طلباوطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ سلمان غنی کاتعلق پنجاب یونیورسٹی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجیب الرحمان شامی اور سلمان غنی محب وطن اور مثبت سوچ کے حامل ہیں اور انہوں نے ہمیشہ حقائق پر مبنی صحافت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے پروگرام میں طلبا و طالبات کو کئی سمسٹرز سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم افضل خان کومختلف فورمز پر غزہ اور کشمیرکے مسلمانوں کیلئے آواز اٹھانے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ برٹش پارلیمانی ممبر افضل خان نے کہا کہ انہوں نے غزہ پر ہونے والے ظلم و ستم پر اپنی وزارت کی قربانی دی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے ہر انسان کو باصلاحیت بنایا ہے، جس کا احساس ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب لیڈر ہیں اگر اپنی اپنی ذمہ داری پوری کریں تو پاکستان مضبوط ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج مصنوعی ذہانت کے بعد سچ اور جھوٹ کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلی بار پنجاب یونیورسٹی آکر بہت خوشی محسوس کررہے ہیں۔ انہوں نے سلمان غنی کو اپنے کریئر میں غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنے پر خراج تحسین پیش کیا۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر میں سلمان غنی جیسا دوسرا اخبار نویس نہیں دیکھاجس میں آج بھی رپورٹر زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ توہین کرنا صحافت نہیں بلکہ تنقید کرنا صحافت ہے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پرغیر ذمہ داری کا مظاہر ہ ہورہا ہے

جس میں سچ کا فقدا ن ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے اور اساتذہ کو بھی قومی اعزازات سے نوازنے کی ضرورت ہے۔سلمان غنی نے کہا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ پنجاب یونیورسٹی میں وارث میر، مغیث الدین شیخ، مسکین علی حجازی، مجاہد علی منصوری، شفیق جالندھری جیسے عظیم اساتذہ کرام سے تعلیم حاصل کرکے اس مقام پر پہنچے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجیب الرحمان شامی اور سجاد میر جیسے ساتھیوں کے ساتھ کام کرکے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ ذہین لوگوں سے زیادہ محنتی لوگ ترقی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی وجہ سے وزارت چھوڑنے پر افضل خان کو خراج تحسین پیش کرتاہوں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو بھی ہورہا ہے اس پر عالم اسلام کا چپ رہنا المیہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین میں اسرائیل کا قبرستان بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ میں اسرائیل کا گھناؤنا چہرابے نقاب کرنا اور وفد کا نیتن یاہو کی تقریر کا بائیکاٹ کرنا لائق تحسین عمل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت اب ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان کے نوجوان سوشل میڈیا پر دشمن کے زہریلے پراپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مضبوط، مستحکم اور خوشحال پاکستان کے لئے میڈیا کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔سجاد میر نے کہا کہ سلمان غنی کسی بھی پارٹی کے آلہ کار نہیں ہیں بلکہ ان کا تعلق سب کے ساتھ بہت گہرا ہے۔سلمان عابد نے کہا کہ سلمان غنی آج جس مقام پر ہیں اس کے پیچھے کا سفر بہت لمبا اور دشوار گزار ہے۔

انہوں نے کہاکہ صحافت کبھی بھی آسان نہیں ہوتی، بہت سارے دباؤ برداشت کرنا پڑتے ہیں۔ارشد انصاری نے کہا کہ موجودہ دور میں اخبارات، میگزین،رسالے پڑھنے کا عمل معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق جاننے کے لئے طلباطالبات کو سیکھنے اور پڑھنے کے عمل کو ہمیشہ جاری رکھنا ہوگا۔اجمل جامی نے کہا کہ سلمان غنی کاشمار دنیا صحافت کے بڑے اور نامور صحافیوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو سلمان غنی کی طرح اجلی صحافت کو فروغ دینا ہوگا۔

پروفیسر ڈاکٹر عابدہ اشرف نے کہا کہ سلمان غنی نے پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت کا نام اونچا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان غنی نے اپنے کالموں، تجزیوں، پروگراموں اور تقاریر کے ذریعے فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف بلند آوازاٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلمان غنی نے اصولی موقف کو اپنایا اور فلسطین کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سلمان غنی کی صحافت ہمارے نوجوان طلباطالبات کے لئے مشعل راہ ہے۔

تقریب سے ڈاکٹر نوشینہ سلیم، ڈاکٹر سویرا شامی، ڈاکٹر لبنی ظہیر، ڈاکٹرمیاں حنان احمد،ڈاکٹر عائشہ اشفاق اور ڈاکٹر فائزہ لطیف نے بھی خطاب کیا۔بعد ازاں معزز مہمانوں کو سووینئرز پیش کئے گئے۔