فیصل آباد۔ 19 مئی (اے پی پی):پپیتا جنوبی امریکن خطہ کا متعارف کردہ پھل ہے جو گذشتہ دہائی سے پاکستان کے ساحل سمندر کے علاقوں بالخصوص ٹھٹھہ، بدین، مکران اورلسبیلہ کے علاوہ وسطی پنجاب کے اضلاع فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لاہور، شیخوپورہ،ساہیوال اور اوکاڑہ میں 10ہزار ایکڑ تک زیر کاشت لایا گیا ہے۔پپیتا کے پھل میں وٹامن اے،سی،ای اور معدنی نمکیات کے علاوہ 50سے زائد انزائمز وافر مقدار میں موجود ہیں۔ پپیتا کے پھل کے استعمال سے انسانی صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس میں قدرتی طور پر ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو بہت سی انسانی بیماریوں کینسر، ہیپاٹائٹس کے علاوہ پیٹ کے مختلف امراض کیلئے بے حد مفید ہیں۔ پپیتا کی بے پناہ خوبیوں اور مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان بالخصوص سندھ اور پنجاب میں اس کی کاشت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
جامعہ زرعیہ کے ماہرین اثمار نے بتایا کہ پپیتا کی مختلف امراض کے ٹیسٹ کے بعد تدارک کے متعلق محکمانہ سفارشات تیار کر کے کاشتکاروں کی فنی رہنمائی کیلئے بھی اقدامات جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پپیتاکے کاشت کا روں کو نا تجربہ کاری کی وجہ سے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس کی وجہ سے پپیتا کی پیداوار اور کوالٹی متاثر ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ متوازن اور متناسب کھادوں کے استعمال سے بہتر پھل کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ نائٹروجن، فاسفورس کے ساتھ پوٹاش اور بوران کے خصوصی استعمال کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے پپیتا کی کامیاب کاشت کے متعلق بتایا کہ اس کی کاشت کیلئے زرخیز میرا زمین کا انتخاب کیا جائے اورنرسری میں تیارکردہ پودوں کو فروری اورمارچ کے علاوہ ستمبراور اکتوبر کے مہینوں میں کھیت میں منتقل کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ یہ نہایت نازک پودا ہے اورگرمیوں میں اسکی ہفتہ واراور سردیوں میں 15 سے20دن کے وقفہ سے آبپاشی کی جائے۔ پپیتا کو کھیت میں منتقلی کے بعد عموما ً5 سے 6 مہینوں بعد پھل لگنا شروع ہو جاتا ہے۔زرعی ماہرین نے بتایا کہ ترقی پسندکاشتکار اپنے فارمزپر پپیتا کی کاشت سے سالانہ 10سے15لاکھ فی ایکڑ آمدن حاصل کر رہے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=598694