اسلام آباد۔12نومبر (اے پی پی):وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا ہے کہ عالمی آئی ٹی سروسز کی مارکیٹ کا حجم 2025 تک بڑھ کر 2.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا جو 2022 میں 1.3 ٹریلین ڈالر تھا اس لئے پاکستان میں کاروباری اداروں کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو اولین ترجیح بنانا ہو گا۔
اتوار کو یہاں گولڈ رِنگ اکنامک فورم کے زیراہتمام ”کاروبار کی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے اثرات“ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی اور مسابقت کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور آئی ٹی ایکسپورٹس انتہائی ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں اس شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے اور مستقبل کے رجحانات دیکھتے ہوئے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس شعبے میں پاکستان میں کاروباروں کے لیے مزید مواقع اور چیلنجز پیدا ہوں گے۔
ڈیجیٹل معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور آنے والے سالوں میں یہ اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔ پاکستان کی 240 ملین آبادی میں سے 65 فیصد کی عمر 15 سے 40 سال کے درمیان ہے۔ یہاں انٹرنیٹ رسائی کی شرح 23 فیصد سالانہ ہے اور یہ 170 ملین سے زیادہ صارفین کی متحرک موبائل مارکیٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سافٹ ویئر ہاوسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے مطابق پاکستان کا آئی ٹی ایکسپورٹ ریونیو 2020 میں 2.5 بلین ڈالر تھا جو 2022 میں 3.5 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جدت کی سپورٹ، املاک دانش کے حقوق کے تحفظ، ڈیٹا سکیورٹی و رازداری کو یقینی بنانے، آن لائن ادائیگیوں و لین دین میں سہولت فراہم کرنے اور سرحد پار تجارت و تعاون کو فروغ دینے کیلئے سازگار ریگولیٹری ماحول کی ضرورت ہے۔ مہر کاشف یونس جو کرغزستان ٹریڈ ہاوس کے چیئرمین بھی ہیں، نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے آئندہ تین سال میں فی کس جی ڈی پی میں 3 سے5 فیصد اضافہ اور اپنی مصنوعات و خدمات کو آن لائن فروخت کرنے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
ایسے کاروبار جنہوں نے کلاوڈ کمپیوٹنگ، بگ ڈیٹا، اور اے آئی جیسی ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال شروع کیا ہے ان کی آئی ٹی برآمدات میں گزشتہ سال اوسطاً 30 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ ان ٹیکنالوجیز سے استفادہ نہ کرنے والے کاروبار میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔